قاہرہ (این این آئی)مصر کے تاریخی شہر اسکندریہ میں واقع عمود السواری شہر کی مشہور یادگاروں میں سے ایک ہے۔ رومن یادگار جسے دنیا کی بلند ترین یادگار سمجھا جاتا ہے ہر دور میں سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہی ہے۔ اس کی لمبائی تقریبا 26.85 میٹر اور قطر 2.70 میٹر ہے۔ گرینائٹ سے
بنی یاد گار سرابیوم معبد کی آخری باقی یادگار ہے۔ یہ یادگار تین سو قبل مسیح کے دوران شاہ ٹولمی سوم نے قائم کی تھی۔ یہاں پرموجود معبد یونانی اور رومن عہد میں اسکندریہ کے سب سے بڑے اور معابد میں سے ایک تھا۔اسکندریہ یونیورسٹی میں رومن علوم کے پروفیسر ڈاکٹر عزت حامد نے عرب ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمود السواری یادگار کے نام کی وجہ تسمیہ کا پس منظر عرب دور ہے۔ اسے عمود کا نام عربی زبان کی نسبت سے دیا گیا۔ کیونکہ یہ مصر کے مختلف شہروں میں قائم 400 بلند ستونوں میں سے ایک ہے۔انہوں نے بتایا کہ صلیبی قبضے کے دور میں اسکندریہ کی اس تاریخی یاد گار کا نام عمود بومبی کا نام دیا گیا۔اسکندریوں نے یہ یاد گار السرابیوم معبد میں کے صحن میں تعمیر کی جسے شہنشاہ دقلدیانوس کو ہدیہ کیا گیا۔ یہ بادشاہ 248 قبل مسیح میں اس کی تعمیر نو اور مرمت کی گئی۔ اس مرمت میں یادگار کی بنیاد کو مزید اونچا کیا گیا اور اس پر یونانی الفاظ میں عبارتیں منقش کی گئیں۔اس یادگار کی بنیادیں کھڑی کرنے کے لیے پتھروں کا استعمال کیا گیا تھا اور اس کے بالائی حصے پر مختلف االفاظ کی کندہ کاری کی گئی۔ پتھروں میں سے بعض پرانی عمارتوں میں استعمال ہونیوالے پتھر بھی شامل ہیں۔ ان میں بعض 26 ویں فرعونی بادشاہ کے خاندان کے دورکے بتائے جاتے ہیں۔ پتھروں کے بعض بلاکس پر ہیروگلیفیہ زبان کے الفاظ بھی ملتے ہیں۔