واشنگٹن(نیوز ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین اور دیگر ممالک پر الزا م لگانے کے بعد اب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیوایچ او)پر چڑھائی کر دی ہے، امریکی صدر نے عالمی ادارہ صحت کو غلط مشورے دینے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ادارے کی فنڈنگ روکنے کا عندیہ دے دیا ہے۔امریکی میں اس مہلک وائرس کی وجہ سے گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں دو ہزار سے زائد ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔
صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ وہ ڈبلیو ایچ او کے لیے امریکی امداد روک لیں گے،اس کے علاوہ امریکی صدر نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ حقیقت میں عالمی ادارہ صحت نے امریکہ کو نقصان پہنچایا ہے امریکہ بھاری رقم کی صورت میں ڈبلیو ایچ او کو امداد دیتا ہے لیکن اس کی تمام تر توجہ چین کی جانب ہے ہم اس معاملے کو درست انداز میں دیکھیں گے۔ دوسری جانب امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے جلدبازی میں ووہان سے امریکی شہریوں کو نکالنے کا فیصلہ کیا جس سے وائرس پھیلا۔ واضح رہے کہ کورونا وائرس کے باعث امریکا میں ایک ہی دن میں ہلاکتوں کی تعداد سب سے زیادہ2 ہزار سے زائد ریکارڈ کی گئی۔نیو یارک میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 4 ہزار سے زائد ہوگئی جو 9ستمبر 2001 کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر ہونے والے حملے میں ں ہلاک ہونے والے افراد سے بھی زیادہ ہے۔جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں ہونے والی ہلاکتوں سے سے ملک میں اموات کی مجموعی تعداد 13 ہزار کے قریب پہنچ گئی۔امریکا میں 3 لاکھ 98 ہزار سے زیادہ تصدیق شدہ کیسز سامنے آچکے ہیں جو دنیا میں کسی بھی ملک میں سب سے زیادہ ہیں جبکہ عالمی سطح پر کیسز کی تعداد14 لاکھ سے تجاوز کر چکے ہیں۔یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب نیو یارک اور یورپ کے دیگر حصوں میں بحران میں کمی کے آثار سامنے آرہے ہیں اور دوسری جانب وائرس کے مرکز چین کے شہر ووہان میں 76 روز بعد لاک ڈاؤن ختم کردیا گیا۔
نیو یارک کے گورنر اینڈیو کومو کا کہنا تھا کہ ریاست میں ایک روز میں سب سے ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں جس کی وجہ سے نیوکر کے شہری شدید رنج و غم میں ہیں تاہم انہوں نے حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتالوں میں داخلے اور وینٹی لیٹر پر جانے والے مریضوں کی تعداد کم ہورہی ہے جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ سماجی دوری کے اقدامات کامیاب ہورہے ہیں۔گورنر نے کہا کہ اموات میں یک روز میں اضافے کی وجہ سے خطرناک صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آپ دیکھتے ہیں کہ ہم کیا کر رہے ہیں،
اگر ہم وہ نہیں کرتے جو ہم کررہے ہیں تو بہت مختلف صورتحال ہوتی تاہم فی الحال یہ کرسکتے ہیں کہ معاشرتی دوری کام کررہی ہے۔دوسری جانب برطانوی حکام کا کہنا تھا کہ لندن میں وزیر اعظم بورس جونسن کی حالت خطرے سے باہر ہوتی جارہی ہے اور وہ ہسپتال آکسیجن حاصل کر رہے ہیں اور وینٹی لیٹر پر نہیں۔ان کی غیر موجودگی میں سیکرٹری خارجہ ڈومینک راب کو ملک کے انتظامات سنبھالنے کا کام سونپا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کابینہ میں ہم سب کے لیے وہ صرف ہمارے سربراہ ہی نہیں بالکہ ہمارے ساتھی بھی ہیں اور ہمارے قریبی دوست بھی۔برطانیہ میں ہلاکتوں کی تعداد ایک روز میں تقریباً 800 افراد کی ہلاکت کے بعد 6 ہزار 200 کے قریب پہنچ چکی ہے۔