واشنگٹن(این این آئی)امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان معاہدے پر عمل درآمد کے لیے اقدامات کے اعلانات کیے جا رہے ہیں لیکن اسی دوران طالبان نے کہا ہے کہ وہ پہلے افغان حکومت کی جانب سے رہا کیے جانے والے قیدیوں کی تصدیق کریں گے کہ کیا وہی قیدی رہا کیے جا رہے ہیں جن کی فہرست انھوں نے کابل انتظامیہ کو فراہم کی تھی۔امریکہ نے معاہدے کے مطابق 10 مارچ سے اپنے فوجیوں کا انخلا شروع کر دیا ہے
جبکہ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے بھی گذشتہ دنوں 1500 قیدیوں کی رہائی کی دستاویز پر دستخط کر دیے تھے۔ان رہائی پانے والے 1500 طالبان قیدیوں سے تحریری طور پر یہ ضمانت لی جائے گی کہ آئندہ وہ کسی قسم کی جنگ میں حصہ نہیں لیں گے۔قطر میں افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے برطانوی ٹی وی کے بتایاکہ انھیں ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ کابل انتظامیہ جن 1500 قیدیوں کو رہا کر رہی ہے وہ جرائم پیشہ افراد ہیں اور جو فہرست انھوں نے کابل انتظامیہ کو دی تھی، یہ وہ قیدی نہیں ہیں۔انھوں نے کہا کہ اسی لیے انھوں نے ایک گرینڈ وفد تشکیل دیا ہے جو 34 افراد پر مشتمل ہے۔سہیل شاہین کے مطابق اس وفد میں افغانستان کے تمام صوبوں سے ایک ایک نمائندہ لیا گیا ہے اور یہ وفد کابل انتظامیہ کی جانب سے رہا کیے جانے والے تمام قیدیوں کی تصدیق کرے گا اور اس کے بعد مزید پیشرفت ہو گی۔واضح رہے کہ طالبان نے امریکہ کے ساتھ معاہدے کے بعد 5000 افراد کی ایک فہرست فراہم کی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ ان افراد کو رہا کیا جائے۔ دوسری جانب افغان حکومت کی جانب سے بھی 1000 افراد کی ایک فہرست تیار کی گئی تھی۔سہیل شاہین نے بتایا کہ افغان انتظامیہ کی جانب سے گذشتہ دنوں انھیں ایک فہرست موصول ہوئی ہے اور یہ فہرست ان افراد کی ہے جن کی رہائی کابل انتظامیہ چاہتی ہے اب وہ اس فہرست کا جائزہ لے رہے ہیں۔