سرینگر (نیوز ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں جنوری 1989 سے اب تک بھارتی فوجیوں نے دوہزار سے زائد خواتین کو شہید کیا ۔جنوری 2001سے اب تک کم سے کم670سے زائد خواتین شہید ہوئیں۔1989 سے اب تک 20ہزار کے قریب خواتین بیوہ ہوئیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق1989 میں حریت پسندجدوجہد شروع ہونے کے بعد سے کشمیر میں خواتین کو بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ خواتین کے ساتھ زیادتی کی گئی ، تشدد کا نشانہ بنایا گیا ، معذور اور قتل کیا گیا۔ کشمیری خواتین دنیا میں بدترین عصمت دری کا شکار ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق 9فیصد کشمیری خواتین زیادتی کا شکار ہوئی ہیں۔ کشمیری مزاحمتی رہنمائوں اور انسانی حقوق کے گروپوں نے ہمیشہ مقبوضہ کشمیر میں پیش آنے والے سانحہ کنن پوش پورہ، اجتماعی عصمت دری اور سانحہ شوپیاں سمیت خواتین کے خلاف عصمت دری ، قتل اور انسانی حقوق کی پامالی کے دیگر واقعات کی غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیاہے ۔ فروری 1991 میں کپواڑہ کے کنن پوش پورہ میں بھارتی فوجیوں نے 100 سے زائد خواتین کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی جبکہ دو خواتین آسیہ اور نیلوفر کو مئی 2009 میں شوپیاں میں وردی میں بھارتی اہلکاروں نے اغوا کیا ، زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس کے بعد قتل کردیا جبکہ2018میں جموں کے علاقے کٹھوعہ میں 9 سالہ بچی آصفہ کی بھارتی پولیس اور ایک ہندو پجاری نے اجتماعی عصمت دری کی تھی۔