اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)دہلی میں دنگا فساد کیلئے کوئی ایک سنگل آدمی بھی تیار نہ تھا میں 9سال کی تھی جب 1993ء میں ہندو مسلم فسادات ہوئےپھر گجرات فسادات بھی دیکھنے کو ملے مگر ایسی صورتحال کبھی نہیں ہوئی جو آج دیکھ رہی ہوں ۔ بھارتی صحافی رانا ایوب کا سی این این کودیئے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ بھارت دہلی فسادات کیلئے کوئی بھی تیار نہ تھا ۔ 2001ءگجرات کے فسادات پر بھی قابو پا لیا گیا تھا
لیکن جو صورتحال آج میں دیکھ رہی ہوں وہ اسے پہلی کبھی نہیں دیکھی ۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں آج ہمیں نظر آرہا ہے کہ لوگ خوف کے مارے علاقے چھوڑ کر جارہے ہیں ، لوگوں کو ایک خوف میں لپیٹ رکھا ہے ۔ جے شری رام کے نعرے لگانے والوں نے مائوں کے سامنے ان کے بچے مار دیئے ، گھر لوٹ لیے ، مسجدوں کو آگ لگا دی ، قرآن مجید تک جلا دیئے اور یہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب امریکی صدر ٹرمپ پوری دنیا کے سامنے بھارت اور مودی کی تعریفیں کر رہے تھے ۔ پولیس کے کردار پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ سب ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ہو رہا ہے ۔دہلی کی پولیس حفاظت کی بجائے ہجوم کا ساتھ دیتی نظر آرہی ہے اور چپ چاپ تماشائی بن کر مسلمانوں کے جلتے گھر دیکھ رہی ہے۔ بھارتی صحافی رانا ایوب کا مزید کہنا تھا کہ پولیس ہی نہیں وزیر داخلہ امیت شاہ نے بھی امن و امان کی جانب توجہ کرنے کی بجائے اشتعال انگیز بیانات دئے اور ملک کے وزیر اعظم کو بھی اس سارے معاملے پر رائے دینے کے لئے تین دن لگ گئے۔