کابل( آن لائن )طالبان کے امیر ملا ہبۃ اللہ اخوند زادہ نے امریکہ طالبان امن معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے اللہ کا انعام قرار دیا ہے اور انہوں نے طالبان اور افغان عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ سختی کے ساتھ اس کی پاسداری کریں ، انہوں نے طالبان کی مخالفت کرنے والوں کیلئے عام معافی کا اعلان کردیا۔ ملا ہبۃ اللہ اخوند زادہ نے امن مذاکرات میں کردار ادا کرنے پر پاکستان، قطر، چین سمیت دیگر ممالک کا شکریہ بھی ادا کیا ہے۔
دوحہ میں امریکہ طالبان امن معاہدے کے بعد افغان طالبان کے امیر ملا ہبۃ اللہ اخوند زادہ نے اپنے بیان میں کہا کہ افغانستان سے تمام بیرونی افواج کا مکمل انخلا اور مستقبل میں ہر قسم کی عدم مداخلت کی یقین دہانی ایک عظیم کامیابی ہے اور ہم اس عظیم فتح کو اللہ تعالی کی نصرت، مجاہدین کی قربانیوں، اپنی ملت کے اخلاص، جدوجہد، تھکاوٹ اور قربانیوں کا نتیجہ سمجھتے ہیں، ہم نے اس کامیابی کو کسی کا کمال نہیں سمجھنا بلکہ اسے اللہ تعالی کا انعام اور تمام مجاہد ملت کی قربانیوں کا محصول سمجھنا ہے۔انہوں نے طالبان جنگجوئوں اور افغان عوام سے کہا کہ وہ امریکہ کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کی پاسداری کریں کیونکہ اسلام میں غداری اور فریب کی کوئی جگہ نہیں ہے اور اسے عظیم گناہ سمجھا جاتا ہے، البتہ اگر مخالف فریق کی جانب سے معاہدہ کی خلاف ورزی کی جائے تو تمام ملت ماضی کی طرح مضبوط دفاع کے لیے آمادہ ہو۔ملا ہبۃ اللہ اخوند زادہ نے افغان سٹیک ہولڈرز سے کہا ’امریکی فریق کے ساتھ کامیاب مذاکرات نے ثابت کردیا کہ ہر قسم کے پیچیدہ موضوعات کے حل کے لیے راہ تلاش کی جاسکتی ہے، ان مذاکرات کی کامیابی امارت اسلامیہ کی جانب سے تمام داخلی فریقوں کو یہ پیغام پہنچاتی ہے کہ ہم ایک معقول اور منصفانہ حل کے لیے تیار ہیں، آئیے اپنی ملت کے مذہبی اور ملی اصولوں کی روشنی میں مسائل کا حل تلاش کریں، کابل انتظامیہ بھی عوام کی مخالفت سے دستبردار ہوجائے۔‘اپنے مخالفین کیلئے معافی کا اعلان کرتے ہوئے طالبان کے امیر کا کہنا تھا کہ ہم اپنے مصیبت زدہ عوام کو تسلی دیتے ہیں کہ
منصفانہ اور حقیقی اسلامی نظام کے سائے تلے ملک کے تمام خواتین و حضرات کو ان کے حقوق دیے جائیں گے۔امارت اسلامیہ کی مخالفت میں اگر کسی نے حصہ لیا ہو اور عام طور پر ہر وہ شخص جنہیں امارت اسلامیہ سے تشویش ہے، ان کے تمام گذشتہ اعمال پر ہم انہیں عفو اور درگزر کرتے ہیں، مستقبل میں ان کے لیے اسلامی اخوت، ملی محبت اور بہترین زندگی کے خواہاں ہیں۔طالبان امیر کا کہنا تھا کہ امارت اسلامیہ کو دنیا اور خاص کر خطے کے ممالک کے ساتھ دو طرفہ مثبت تعلقات پر یقین ہے اور پڑوسی ممالک سے بہترین ہمسائیگی کے اصولوں کا پاس ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ مملکت قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے مذاکرات کے لیے سہولیات فراہم کیں۔ وہ مذاکرات میں تعاون فراہم کرنے والے پاکستان، ازبکستان، چین، ایران، روس، انڈونیشیا، ترکمانستان، کرغیزستان، متحدہ عرب امارات اور دیگر تمام ممالک کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں۔