نئی دہلی (نیوز ڈیسک) نئی دہلی میں مسلم کش فسادات کا سلسلہ انتہائی تشویشناک صورتحال اختیار کر گیا ہے۔ مسلمانوں کی نشاندہی کرکے انہیں مارا جا رہا ہے۔ اب تک 23 سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں مذہبی بنیادوں پر دنگا فساد اور تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔ شمال مشرقی دلی میں بھجن پورہ، جعفرآباد، کراول نگر، موج پور، چاند باغ اور دیال پور جیسے علاقے تشدد سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں
جہاں مسلمانوں کی آبادیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس سارے معاملے پر بھارتی مصنفہ نیلنجنا رائے نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ شہر کے ایک حصے سے خبریں موصول ہوئی ہیں جہاں پر ایک گردوارے نے اپنے دروازے ہر اس شخص کے لئے کھول دیے ہیں جسے پناہ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں مزید کہا کہ سلیم پور میں دلتوں نے ہجوم کے خلاف سڑکیں بند کر دیں، اپنے مسلمان ہمسایوں کو پناہ دی۔ پولیس اور سیاستدان اپنا فرض بھول گئے ہیں لیکن لوگوں کا ابھی بھی دل ہے۔ ایک اور صارف نے اپنے پیغام میں کہا کہ دہلی میں ایک گردوارے نے ہندوتوا ہجوم سے فرار ہونے والے مسلمان خاندانوں کو پناہ دی ہے۔ واضح رہے کہ انتہا پسندوں نے مسلم نوجوانوں کو نشانہ بنایا۔ مساجد اور درگاہوں کی بھی بے حرمتی کی گئی، بھجن پورہ میں مزار کو نذر آتش کیا گیا، اشوک نگر میں مسجد کو آگ لگائی گئی اور مینار پر ہنومان کا جھنڈا بھی لہرا دیا گیا۔جعفر آباد میں مسلم کش قانون کے خلاف مظاہرہ کرنے والی خواتین کے گرد نوجوانوں نے ہاتھوں کی زنجیر بنائی۔ نئی دہلی پولیس کے مطابق پرتشدد واقعات میں پولیس کے 56 اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ظاہرین نے کہا کہ کئی نوجوانوں کو ان کی آنکھوں کے سامنے گولی ماری گئی۔ شمال مشرقی دلی کے علاقے چاند باغ، بھجن پورہ، برج پوری، گوکولپوری اور جعفرآباد میں زخمیوں کو ہسپتال لے جانے والی ایمبولینسوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
In one part of Delhi, a gurdwara opens its doors to Muslims and anyone who needs shelter.
In Seelampur, Dalits blocked the roads against mobs, sheltered their Muslim neighbours.Police and politicians have forgotten their duty; but the people have courage and heart.#DelhiRiots
— Nilanjana Roy (@nilanjanaroy) February 25, 2020