نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) دہلی میں مسلم کش فسادات کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے بی جے پی کے تین رہنماؤں کپل مشرا، انوراگ ٹھاکر اور پرویش ورما کے خلاف بھارتی ہائی کورٹ نے مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔ ایک نجی ٹی وی چینل نے بھارتی میڈیا کے حوالے سے بتایا کہ
امریکی صدر کی بھارت آمد کے موقع پر دہلی میں مسلم آبادیوں اور مسجد پر مشتعل ہندوؤں کے حملے اور 20 سے زائد مسلمانوں کے جاں بحق ہونے پر ہائی کورٹ میں امن و امان کے حوالے سے سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران جسٹس ایس مورالی دھر اور جسٹس تلوانت سنگھ نے پولیس اہلکاروں پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 1984 ء جیسے فسادات دہرانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ پولیس کمشنر سے ججز نے پوچھا کہ کیا آپ نے بی جے پی کے مقامی رہنماؤں کی نفرت آمیز تقاریر سنیں؟ جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کپل مشرا کی تقریر نہیں سنی۔ ججز کی ہدایت پر عدالتی عملے نے پولیس افسران کو کپل مشرا کی مسلمانوں کے خلاف ہندوؤں کے جذبات کو اکسانے کے لیے کی گئی تقریر دکھائی۔ جس میں تینوں رہنماؤں نے مسلمانوں کو غدار اور وطن دشمن قرار دیتے ہوئے ان کی آبادیوں اور عبادت گاہوں کو مسمار کرنے کی دھمکی دی تھی۔بی جے پی رہنماؤں کی تقریر سنانے کے بعد عدالت نے پولیس کمشنر کو حکم دیا کہ اب ان رہنماؤں کو گرفتار کرنے کے لیے آپ کے پاس کوئی جواز باقی نہیں رہتا۔ اس لیے فوری طور پر کپل مشرا سمیت تینوں رہنماؤں کو حراست میں لے کر مسلمانوں پر حملے میں ملوث افراد تک پہنچا جائے۔