تہران (مانیٹرنگ ڈیسک) ایران میں جاسوسی کے شبے میں حراست میں لیے گئے شہریوں پر دوران حراست غیرانسانی سلوک اور بدترین جسمانی اور نفسیاتی تشدد کے مکروہ حربے استعمال کیے جاتے ہیں۔حال ہی میں عالمی ذرائع ابلاغ میں ماحولیات کے شعبے سے وابستہ ایک ایرانی سماجی کارکن نیلوفر بیانی کا کیس سامنے آیا ہے جسے امریکا کے لیے جاسوسی کے شبے میں حراست میں لیا گیا۔
بی بی سی فارسی ٹی وی چینل کے مطابق بیانی کو ایرانی انٹیلی جنس حکام کے جلادوں نے مسلسل 1200 گھنٹے تشدد کا نشانہ بنایا۔ ایرانی جلاد نیلوفربیانی پر تشدد کے ذریعے امریکا کے لیے جاسوسی کا اعتراف کرانے کے لیے دباؤ ڈالتے رہے۔ایران کی ایک انقلاب عدالت نے کچھ عرصہ پیشتر نیلو فر بیانی کو 10 سال اورسات دیگر سماجی کارکنوں کو پانچ سے 10 سال قید کی سزائیں سنائیں۔ ان تمام خواتین کا تعلق فارسی جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی ایک ایک این جی کے ساتھ بتایا جاتا ہے۔ایران میں ماحولیاتی شعبے سے تعلق رکھنے والی نیلوفر بیانی دوسری خاتون ہیں جنہیں قید کیا گیا ہے۔ اس نے ایرانی عہدیداروں کو کئی پیغامات بھیجے جس میں اس نے اپنے ساتھ دوران حراست برتے جانے والے ناروا سلوک کی شکایت کی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ دوران حراست ایرانی تفتیش کار اسے تشدد کا نشانہ بناتے اور زبردستی جاسوسی کا اعتراف کرنے کا کہتے حالانکہ اس کا امریکی حکومت یا کسی امریکی عہدیدار کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے۔اپنے ایک ایسے ہی شکایتی پیغام میں نیلو فرنے بتایا کہ اسے مسلسل 1200 گھنٹے تک بدترین جسمانی، نفسیاتی اور جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس تشدد کا مقصد یہ تھا کہ میں ایک ایسے نا کردہ گناہ اور جرم کا اقرار کروں جس کے لیے مجھ پردباؤ ڈالا جا رہا ہے۔بیانی نے بتایا کہ دوران حراست مجھے جنگی جانوروں کی آوازیں نکالنے کا کہا جاتا اور مجھے خالی انجیکشن کی سوئی سے پورے جسم کو زخمی کرنے اور جسم کو مفلوج کرنے کی دھمکی دی جاتی۔
اس نے بتایا کہ مجھے کافوس سید امامی کا تشدد سے زخموں سے چور جسم کی تصویر دکھائی گئی اور کہا گیا کہ تمہارا بھی یہی حال ہوگا۔ سید امامی فارسی جنگی حیات تنظیم کے چیئرمین تھے مگر وہ تہران کی ایفین نامی بدنام زمانہ جیل میں غیرانسانی تشدد کے نتیجے میں فوت ہوگئے تھے۔ سنہ 2018ء میں جیل میں پرار طورپر فوت ہونے والے امامی کے اہل خانہ نے ایرانی انٹیلی جنس اداروں پر انہیں تشدد کرکے قتل کرنے کا الزام عاید کیا ہے۔ تاہم ایرانی حکام کا کہنا تھا کہ 65 سالہ امامی جو سوشیالوجی کے پروفیسر تھینے خود کشی کی تھی۔
اکیس ستمبر2019ء کو اپنے ایک مکتوب میں نیلوفر بیانی نے کہا کہ وہ ایرانی حکام کی طرف سے آبرو ریزی کی دھمکی سے خوف زدہ ہیں اور کسی بھی وقت ان کی عزت وناموس کے ساتھ کھلواڑ کیا جاسکتا ہے۔اس نے لکھا کہ اگر میرے سامنے تفتیش کی ریکارڈنگ پیش کی گئی تو مجھے اندازہ ہوجائے گا کہ جلاد میرے ساتھ کیا کرنے والے ہیں۔اس نے حمید رضائی نامی ایک عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ اس نے میرے ساتھ غیرانسانی برتاؤ کیا اور آج بھی میرا جسم اس کا نام سن کر کانپ اٹھتا ہے۔اس کا کہنا تھا کہ حمید رضائی کا برتاؤ وحشیانہ اور غیرانسانی ہونے کے ساتھ غیراخلاقی تھا۔ تفتیش کے دوران جیسے جیسے رات گہری ہوتی جاتی میرا خوف اور بھی بڑھتا جاتا۔ مجھے یہ کھٹکا لگا رہا کہ یہ شخص میری آبرو ریزی کرے گا۔