ریاض (این این آئی)سعودی عرب کے علاقے القطیف میں 20 سال قبل ہسپتال سے اغواء کیے گئے ایک بچے موسیٰ الخنیزی کے والد علی الخنیزی نے کہا ہے کہ مجھے بیٹے کے ملنے پر جو خوشی حاصل ہوئی وہ بیان نہیں کی جاسکتی۔ علی الخنیزی کا کہنا ہے کہ اگلے دو دن میں میرا لخت جگر میرے ساتھ ہوگا اور ہم ایک ساتھ کھانا کھائیں گے۔ انہوںنے بتایا کہ موسیٰ الخنیزی کی شناخت کے لیے
ڈی این اے کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے جس کیبعد یہ تصدیق ہوگئی ہیکہ موسیٰ میرا بیٹا ہے جسے ایک خاتون نے آج سے بیس بر پیشتر مجھ سے چھین لیا تھا۔ایک سوال کے جواب میں علی الخنییزی نے کہا کہ بیٹے کی جدائی کا دکھ ناقابل بیان ہے۔ میں ایک لمحے کے بھی بیٹے کے حوالے سے مایوس نہیںہوا۔ مجھے ہمیشہ یہ امید رہی کہ میرا بچہ ضرور ایک دن مجھ سے ملے گا۔ انہوںنے بتایا کہ ہم سے بچہ پیدا ہونے کے تین گھنٹے میں چھین لیا گیا۔ اس کی واپسی کے لیے ہم نے خفیہ کیمروں کے ڈیٹا سے مدد حاصل کی اور اس کی بازیابی کے لیے بڑی رقم انعام میںدینے کا بھی اعلان کیا۔ایک دوسرے سوال کے جواب میں علی الخنیزی نے کہا کہ ان کا اغواء کار خاتون کے ساتھ کبھی رابطہ نہیں ہوا۔ موسیٰ الخنیزی جلد ہی اپنے خاندان کے ساتھ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بیٹے کی بازیابی کے بعد میری اس سے ملاقات میں تاخیر کی وجہ میرا بیرون ملک ہونا تھا۔ مجھے دمام کے سفر میں 16 گھنٹے لگے۔خیال رہے کہ بیس سال قبل بچے اغواء کرنے والی خاتون سے تفتیش جاری ہے۔ خاتون نے بیس سال تک دو لڑکوں کو اپنے گھر میں پالا مگر اس کے پاس ان بچوں کو رکھنے کا کوئی قانونی جواز نہیں تھا۔