ریاض (این این آئی)حال ہی میں سعودی عرب کی پولیس نے ایک خاتون کو 20 سال قبل دمام کے ایک اسپتال سے دو بچوں کے اغواء کے الزام میں حراست میں لیا تو اس واقعے میں سعودی عوام کی طرف سے گہری دلچسپی کا مظاہرہ کیا جا رہاہے۔ دوسری طرف اس کیس نے ایک نیا موڑ تبدیل کیا ہے۔ اغواء کار خاتون کے وکیل کا کہنا ہے کہ اس کی موکلہ کے ہاتھوں اغواء کئے گئے دونوں لڑکے اس کے گھر میں
موجود ہیں اور انہوں نے خاتون کی رہائی کے لیے کوششیں شروع کردی ہیں۔اغواء کار خاتون کے وکیل نے ایک مقامی ٹی وی چینل کو بتایا کہ مغوی کیے گئے دونوں لڑکے خاتون کے گھر پرتھے۔ انہوںنے خاتون کی رہائی کے لیے رابطہ کیا ہے۔خاتون کے وکیل عبدالعزیز الھاجری نے بتایا کہ بیس سال کی عمر کے دو لڑکے ان کے دفتر میں آئے اور ان سے کہا کہ وہ خاتون کی رہائی کے لیے اقدامات کریں۔الھاجری کا کہنا تھا کہ پراسیکیوٹر جنرل اس واقعے کی تحقیقات کررہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں اطلاعات ملی ہیں کہ اس کی موکلہ کو بری کیا جاسکتا ہے۔ دمام اسپتال میں لگے کیمروں میں دکھائی دینے والی خاتون گرفتار خاتون سے مختلف دکھائی دیتی ہے۔خیال رہے کہ سعودی عرب کے ذرائع ابلاغ میں یہ خبر شائع ہوئی تھی کہ بیس سال پیشتر دمام کے ایک اسپتال سے دو بچوں کو اغواء کرلیا گیا تھا۔رپورٹ کے مطابق ایک بچے کو 1996ء میں دمام شہر سے اغواء کیا گیا جبکہ دوسرے کا اغواء 1999ء میں ہوا تھا دمام کے ویمن اینڈ چلڈرن اسپتال سے عمل میں آیا۔ دوسرے واقعے کی تفصیل سے پتا چلتا ہے کہ بچے کی پیدائش کے کچھ دیر بعد ایک خاتون ماںکے پاس آئی اور خود کو عملے کا رکن ظاہر کرکے بچہ اپنے ہاتھ میں اٹھایا اور کہا کہ وہ بچے کو نہلا رہی ہے۔ وہ بچے کو وہاں سے لے گئی اور اس کے بعد اس کا کوئی پتا نہیں چل سکا۔گذشتہ منگل کو مشرقی گورنری کی پولیس نے کہا کہ اس نے ایک پچاس سال خاتون کو حراست میں لیا ہے۔ اس پر اپنے گھر میں دو بچوں کو غیرقانونی طورپر رکھنے کا الزام تھا۔ پولیس نے تحقیقات کے بعد بتایا کہ خاتون نے دو بچوں کو اغواء کرکے اپنے پاس رکھا ہوا تھا۔