تہران (این این آئی)ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کی طرف سے پہلی بار یہ اعتراف کیا گیا ہے کہ ایران کی سمندر پار عسکری کارروائیوں میں سرگرم القدس ملیشیا نے 2011ء میں شام میں حکومت کے خلاف شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کچلنے میں اسد رجیم کی مدد کی تھی۔عرب ٹی وی کے مطابق پاسداران انقلاب کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ 2011ء کو شام میں حکومت کے خلاف
اٹھنے والی تحریک کو دبانے کے لیے فیلق القدس نے مدد کی تھی۔ تنظیم کی طرف سے شامی فوج کے اہلکاروں کی تربیت کی گئی اور سڑکوں پر ہونے والے احتجاج کو روکنے کے لیے لاٹھیاں اور دیگر آلات فراہم کیے گئے تھے۔جنگجو بلا حدود کے عنوان سے جاری رپورٹ میں کہا گیا کہ ایرانی عسکری ماہرین شام میں سیکیورٹی فورسز کو مظاہرین پر قابو پانے کی تربیت فراہم کرنے کے لیے اس وقت بھیجے گئے جب احتجاج کا ابھی آغاز ہوا۔ شامی فوج کو انٹیلی جنس اور سیکیورٹی آلات اور ضروری ساز و سامان بھی فراہم کیا گیا۔رپورٹ میں اس امر کی وضاحت کی گئی کہ فیلق القدس نے سنہ 2011ء اور 2012ء کے دوران شام میں کیسے اپنی سرگرمیاں انجام دیں۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سنہ 2013ء کو ایران نے باقاعدہ طور پر شام میں ‘داعش’ کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کیا۔ یہ اس وقت ہوا جب یہ یقین ہوگیا کہ شام میں جاری احتجاج کی تحریک میں داعش اور دیگر انتہا پسند گروپوں کے ہاتھوں یرغمال ہوگئی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شام میں جنگی آلات اور ہتھیاروں کی فراہمی فیلق القدس کی سرگرمیوں کا حصہ تھی۔شام میں پولیس کے پاس بحران سے نمٹنے کے لیے خاطر خواہ آلات، ہتھیار اور اسلحہ نہیں تھا۔ ہتھیاروں اور آلات کی کمی حکومت مخالف تحریک دبانے میں مشکلات کا سبب بن رہی تھی۔ اس لیے ایران نے فیلق القدس کے ذریعے شام میں فوج کو احتجاجی تحریک کچلنے کے لیے ہر نوعیت کا ضروری سامان فراہم کیا۔