بیجنگ /ماسکو /بغداد(این این آئی) عراقی شیعہ رہنما مقتدی الصدر نے کہا ہے کہ قاسم سلیمانی کو نشانہ بنانا جہاد کو نشانہ بنانے کے مترادف ہے لیکن یہ ہمارے عزم کو کمزور نہیں کرے گا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اپنے ردعمل میں انہوں نے جاری کیے گئے بیان میں اپنے پیروکاروں کو عراق کی حفاظت کرنے کے لیے تیار رہنے کی ہدایت بھی کی۔ادھر لبنانی گروہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے ایک بیان میں کہا کہ جنرل سلیمانی کے قاتلوں کو قرار واقعی دلوانا دنیا بھر میں پھیلے تمام جنگجوں کا فرض ہے۔
تاہم شام کی جانب سے سامنے آنے والے ردِ عمل میں اس حملے کو بزدلانہ کارروائی قرار دیا گیا۔امریکہ کے حریف چین کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جمعہ کے روز سامنے آنے والے ردِ عمل میں تمام قوتوں، خاص کر امریکہ کو، تحمل کا مظاہرہ کرنے کا کہا۔چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی تعلقات میں جارحیت کی مسلسل مخالفت کی ہے۔روس کے دفترِ خارجہ نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ امریکی حملے کے باعث سلیمانی کی ہلاکت کو ایک غیر محتاط قدم کے طور پر دیکھتے ہیں جس سے پورے خطے میں تنا ؤ کی کیفیت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ واضح رہے کہ ایرانی پاسدارانِ انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو عراق میں امریکی افواج نے ہلاک کر دیا ہے۔امریکہ کے محکمہ دفاع پینٹاگون اور ایرانی پاسدارانِ انقلاب نے بھی تصدیق کی ہے کہ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی عراق میں کیے گئے ایک امریکی حملے میں ہلاک ہو گئے،بغداد ایئرپورٹ پرداغے گئے 3 راکٹ کارگوہال کے قریب گرے، راکٹ حملے سے 2 کاروں کوآگ بھی لگی۔ راکٹوں سے اہم مہمانوں کوایئرپورٹ لانے والی گاڑیاں تباہ ہوئیں، راکٹ حملے سے قبل سائرن بجے، فضا میں ہیلی کاپٹراڑتے دیکھے گئے۔ادھرایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے کہاہے کہ امریکا کی جانب سے حملے میں جنرل سلیمانی شہادت ایک انتہائی خطرناک اوراحمقانہ حرکت ہے، امریکا اپنی بدمعاش مہم جوئی کے تمام نتائج کی ذمہ داری خود برداشت کرے گا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جمعہ کو جاری کیے گئے ایک بیان میں امریکی محکمہ دفاع نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انھیں صدارتی حکم کے مطابق نشانہ بنایا گیا،بیان میں کہاگیاکہ عراق کے دارالحکومت بغداد کے ایئرپورٹ پرامریکا کی جانب سے راکٹ حملے کیے گئے، جس کے نتیجے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی سمیت 9 افراد ہلاک ہوگئے۔