منگل‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

شہریت قانون کیخلاف جامعہ دہلی میں شدید احتجاج،طلبہ بھارتی ظلم و ستم کے خلاف پھٹ پڑے

datetime 16  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی (این این آئی)بھارت میں نئے شہریت قانون کے خلاف مظاہروں میں شدت آگئی،دارالحکومت نئی دہلی کی مرکزی جامعہ میں اس بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر پولیس کی جانب سے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کے استعمال سے 100 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق پولیس حکام کا کہنا ہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلبہ سمیت ہزاروں افراد نے غیرمسلموں کو شہریت دینے کے نئے قانون کے خلاف احتجاج کیا۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ اس قانون کے خلاف تیسرے روز ہونے والا پرامن مظاہرہ افراتفری میں تبدیل ہوگیا اور 3 بسوں کو نذرآتش کردیا گیا،ایک اعلیٰ پولیس عہدیدار چھنموئے بسوال نے کہا ہے کہ جنوبی دہلی کے پوش علاقے میلی میں 6 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ تاہم منتظمین طلبہ کے مطابق تشدد باہر کے افراد کی جانب سے کیا گیا۔اس حوالے سے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس وقت ہے اور ہم نے یہ برقرار رکھا کہ ہمارے مظاہرے پرامن اور تشدد سے پاک ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس نقطہ نظر کے ساتھ کھڑے ہیں اور کسی بھی پارٹی کے تشدد میں ملوث ہونے کی مذمت کرتے ہیں۔دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں عمارتوں پر سیکولر انڈیا جیسے نعرے درج کیے گئے تھے جبکہ متعدد طلبہ نے ایسوسی ایٹڈ پریس سے گفتگو میں بتایا کہ پولیس کی جانب سے یونیورسٹی کی لائبریری میں آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے اور کیمپس کے تمام دروازوں کو سیل کرنے سے قبل مظاہرین پر تشدد بھی کیا۔اس بارے میں ایک طالب علم طفیل احمد نے کہا کہ ہمارے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کیا گیا اور میں اپنی جان بچانے کیلئے کیمپس سے فرار ہوگیا،تمام واقعے سے متعلق شیئر کی گئی ویڈیوز میں یونیورسٹی کی لائبریری میں افراتفری کے مناظر کے ساتھ ساتھ پولیس کو آنسو گیس کے شیل فائر کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جبکہ طلبہ میز کے نیچے بیٹھے اور باتھ روم کے اندر بند ہوگئے۔ادھر جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے اعلیٰ عہدیدار وسیم احمد خان نے کہا کہ پولیس زبردستی کیمپس میں داخل ہوئی،

انہیں کوئی اجازت نہیں دی گئی تھی جبکہ ہمارے سٹاف اور طلبہ کو مارا گیا اور انہیں کیمپس چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔واقعے کے بارے میں ہسپتال کے ترجمان فادر جیورج نے کہا کہ ہولی فیملی ہسپتال سمیت قریبی ہسپتالوں میں متعدد زخمی طلبہ کو لایا گیا، جہاں 26 طلبہ کو طبی امداد دی گئی۔قریبی الشفا ہسپتال میں طبی امداد حاصل کرنے والے ایک طالب علم مجیب رضانے کہا کہ پولیس نے مجھے زمین پر گرا کر مارا جبکہ میرے دوستوں کو بھی نہیں بخشا۔ادھر جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر ناظمہ اختر نے طلبہ کیلئے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ میں طلبہ سے یکجہتی کا اظہار کرتی ہوں۔انہوں نے کہا کہ وہ جلد ہی اعلیٰ حکام کے ساتھ پولیس کی جانب سے زبردستی یونیورسٹی میں داخل ہونے کا معاملہ اٹھائیں گی۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…