سرینگر(اے این این ) جموں و کشمیر اور لداخ کے مرکزی خطوں کی تشکیل کے بعد بھارت کے نئے نقشے جاری کرنے کے تنازعہ نے پھر سر اٹھا لیا ہے۔ 4 نومبر کو جاری کیے گئے نئے نقشے میں نہ صرف پاکستان
مقبوضہ کشمیر کو جموں و کشمیر یو ٹی میں اور لداخ UT میں گلگت بلتستان کو شامل کیا گیا بلکہ اس میں ہندوستان نے نیپال کے ساتھ متنازعہ کالپانی اور لیپولیخ کو بھی اپنا علاقہ ظاہر کیا۔ساؤتھ ایشین وائرکے مطابق اس نقشے کا نیپال کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں تھا کیونکہ ان کا مقصد سابقہ جموں و کشمیر سے بنائے گئے دونوں UTs کی نئی حدود کو ظاہر کرنا تھا ، لیکن نیپال کی پارلیمنٹ کی بین الاقوامی تعلقات کمیٹی نے اب حکومت سے ایک نیا سیاسی نقشہ جاری کرنے کو کہا ہے جس میں کلاپانی اورلیپولیخ نیپالی علاقے کے اندرشامل دکھایاگیا ہے۔ ساؤتھ ایشین وائرکے مطابق اس سے قبل ، نیپالی پارلیمنٹ کی ریاستی امور کمیٹی نے حکومت سے نیپال کا سیاسی نقشہ اپ ڈیٹ کرنے کو کہا تھا۔نیوز ویب سائٹ القمرآن لائن کے مطابق دونوں ممالک کے خارجہ سکریٹریوں کو ذمہ داری تفویض کی گئی ہے کہ وہ متعلقہ تکنیکی ماہرین سے مشاورت سے سرحد سے متعلق بقیہ امور کو حل کریں۔بیان میں مزید کہا گیا ، “نیپال حکومت اپنی بین الاقوامی سرحد کی حفاظت کے لئے پرعزم ہے اور دونوں دوست ممالک سے متعلق کسی بھی سرحدی معاملے کو تاریخی دستاویزات اور شواہد کی بنیاد پر سفارتی چینل کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے۔