اتوار‬‮ ، 15 جون‬‮ 2025 

بھارت میں مسلمانوں سے امتیازی سلوک پر مبنی بل کی منظوری کیخلاف احتجاج،ہنگامے پھوٹ پڑے ،پارلیمنٹ میں بھی احتجاج،اسد الدین اویسی نے اسمبلی میں کیا کیا ؟

datetime 10  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی(اے این این ) بھارت میں مودی کی انتہا پسند حکومت نے مسلمانوں سے امتیازی سلوک پر مبنی شہریت کا متنازع بل منظور کرلیا جس کے خلاف بھارت میں اور بیرون ملک شدید احتجاج جاری ہے۔بھارتی پارلیمنٹ لوک سبھا میں تارکین وطن کو بھارت کی شہریت دینے کا متنازع بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا جس کے تحت مسلمانوں کے سوا 6 مذاہب کے غیرقانونی تارکین وطن کو

بھارتی شہریت دی جائے گی۔بل کی منظوری کیخلاف بھارت میں شہریوں کی جانب سے مظاہرے کیے جارہے ہیں۔ آسام، ارونا چل پردیش، میزورام، ناگالینڈ، تری پورا سمیت مختلف ریاستوں میں ہڑتال کی جارہی ہے۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور شدید احتجاج کیا۔ انہوں نے ٹائر نذر آتش کیے اور سڑکیں بلاک کردیں۔کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ شہریت کا بل بھارتی آئین پر حملہ ہے، جو شخص بھی اس کی حمایت کرتا ہے وہ ہماری قوم کی بنیاد کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس پر حملہ کر رہا ہے۔‎امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی نے بھی بل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ پر بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ پر پابندیاں لگانے کے لیے زور دیا ہے۔ امریکا کے فیڈرل کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی نے کہا کہ ترمیمی بل غلط سمت میں خطرناک قدم ہے جس میں مذہب کی بنیاد پرمسلمانوں کو شامل نہیں کیا گیا۔بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے حزب اختلاف کے شدید احتجاج کے باوجود متنازع بل پیش کیا جس کے حق میں 311 اور مخالفت میں 80 ووٹ ڈالے گئے۔ بل کے تحت پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش کے ہندووں سمیت دیگر اقلیتوں کو بھارتی شہریت دی جائے گی۔امیت شاہ نے کہا کہ پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان مسلمان ممالک ہیں جہاں وہ رہ سکتے ہیں، اس لئے اس بل کا فائدہ انہیں نہیں ملے گا۔ کانگریس نے بل پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی اور بی جے پی نے بھارت کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم کردیا ہے۔حیدر آباد سے رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے بل کی کاپی پھاڑتے ہوئے کہ بل میں مسلمانوں کو شامل نہ کرنے سے انھیں تو کوئی فرق نہیں پڑے گا مگر یہ بتایا جائے کہ مسلمانوں کے خلاف اتنی نفرت کیوں ہے اور بی جے پی کا اس بل کا مقصد بنگالی ہندوں کے ووٹ حاصل کرنا ہے۔رکن پارلیمنٹ ششی تھرورنے کہا کہ پارلیمنٹ کو ایسے بل پر بحث کا حق نہیں ہے، یہ ہندوستان کی جمہوری اقداراور آئین کی خلاف ورزی ہے، کیا ہماری قوم کی تعمیر مذہب کی بنیاد پر ہوگی۔ کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری نے بھی اس بل کو آئین کی خلاف ورزی قرار دیا۔‎

موضوعات:



کالم



شیان میں آخری دن


شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…