جمعرات‬‮ ، 18 ستمبر‬‮ 2025 

بھارت میں مسلمانوں سے امتیازی سلوک پر مبنی بل کی منظوری کیخلاف احتجاج،ہنگامے پھوٹ پڑے ،پارلیمنٹ میں بھی احتجاج،اسد الدین اویسی نے اسمبلی میں کیا کیا ؟

datetime 10  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی(اے این این ) بھارت میں مودی کی انتہا پسند حکومت نے مسلمانوں سے امتیازی سلوک پر مبنی شہریت کا متنازع بل منظور کرلیا جس کے خلاف بھارت میں اور بیرون ملک شدید احتجاج جاری ہے۔بھارتی پارلیمنٹ لوک سبھا میں تارکین وطن کو بھارت کی شہریت دینے کا متنازع بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا جس کے تحت مسلمانوں کے سوا 6 مذاہب کے غیرقانونی تارکین وطن کو

بھارتی شہریت دی جائے گی۔بل کی منظوری کیخلاف بھارت میں شہریوں کی جانب سے مظاہرے کیے جارہے ہیں۔ آسام، ارونا چل پردیش، میزورام، ناگالینڈ، تری پورا سمیت مختلف ریاستوں میں ہڑتال کی جارہی ہے۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور شدید احتجاج کیا۔ انہوں نے ٹائر نذر آتش کیے اور سڑکیں بلاک کردیں۔کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ شہریت کا بل بھارتی آئین پر حملہ ہے، جو شخص بھی اس کی حمایت کرتا ہے وہ ہماری قوم کی بنیاد کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس پر حملہ کر رہا ہے۔‎امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی نے بھی بل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ پر بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ پر پابندیاں لگانے کے لیے زور دیا ہے۔ امریکا کے فیڈرل کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی نے کہا کہ ترمیمی بل غلط سمت میں خطرناک قدم ہے جس میں مذہب کی بنیاد پرمسلمانوں کو شامل نہیں کیا گیا۔بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے حزب اختلاف کے شدید احتجاج کے باوجود متنازع بل پیش کیا جس کے حق میں 311 اور مخالفت میں 80 ووٹ ڈالے گئے۔ بل کے تحت پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش کے ہندووں سمیت دیگر اقلیتوں کو بھارتی شہریت دی جائے گی۔امیت شاہ نے کہا کہ پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان مسلمان ممالک ہیں جہاں وہ رہ سکتے ہیں، اس لئے اس بل کا فائدہ انہیں نہیں ملے گا۔ کانگریس نے بل پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی اور بی جے پی نے بھارت کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم کردیا ہے۔حیدر آباد سے رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے بل کی کاپی پھاڑتے ہوئے کہ بل میں مسلمانوں کو شامل نہ کرنے سے انھیں تو کوئی فرق نہیں پڑے گا مگر یہ بتایا جائے کہ مسلمانوں کے خلاف اتنی نفرت کیوں ہے اور بی جے پی کا اس بل کا مقصد بنگالی ہندوں کے ووٹ حاصل کرنا ہے۔رکن پارلیمنٹ ششی تھرورنے کہا کہ پارلیمنٹ کو ایسے بل پر بحث کا حق نہیں ہے، یہ ہندوستان کی جمہوری اقداراور آئین کی خلاف ورزی ہے، کیا ہماری قوم کی تعمیر مذہب کی بنیاد پر ہوگی۔ کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری نے بھی اس بل کو آئین کی خلاف ورزی قرار دیا۔‎

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…