تہران (این این آئی)ایران میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں دو گنا اضافے کے خلاف ملک گیر احتجاج کے دوران پولیس اور پاسداران انقلاب نے پرامن مظاہرین کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے نتیجے میں سیکڑوں مظاہرین ہلاک اور زخمی ہوئے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایران کے ایک شہرشہریار میں پولیس کے وحشیانہ حملوں میں 40 مظاہرین کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا جبکہ 330 زخمی ہونے کے بعد
ہسپتالوں میں داخل کیے گئے ۔ امام حسین ہسپتال لائی گئی لاشوں میں بیشتر نوجوان لڑکوں اور خواتین کی تھیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ پولیس نے مظاہرین کو دانستہ طورپر نشانہ بنایا تاکہ زیادہ سے زیادہ جانی نقصان کے ذریعے لوگوں کو احتجاج سے روکا جاسکے۔ پولیس کی طرف سے برا ہ ر است فائرنگ کے دوران شہریوں کے سروں میں گولیاں مار گئیں۔ لاٹھی چارج کے دوران وحشیانہ تشدد کیا گیا جس کے نتیجے میں مظاہرین کی ہڈیاں ٹوٹ گئیں۔ بعض مظاہرین کی ریڑھ کی ہڈی توڑ دی گئی جب کہ بعض کی پسلیاں اور ٹانگیں توڑی گئیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسپتالوں میں لائے گئے زخمیوں میں سے پہلے روز 50 اور دوسرے روز 74 زخمیوں کی سرجری کی گئی۔ تیسرے روز امام الحسین ہسپتال پر پاسداران انقلاب کے اہلکاروں نے چھاپہ مارا اور وہاں پر موجود تمام ازخمیوں کو گاڑیوں میں ڈال کر نامعلوم مقام پر لے گئے۔ ایرانی پولیس نے نہ صرف زخمیوں کو اٹھا لیا بلکہ ہسپتال کے عملے کو یرغمال بنایا اور ان کا طبی سامان بھی قبضے میں لے لیا گیا۔ ڈاکٹروں کے فون چھین لئے گئے اور زخمی ہونیوالے مظاہرین کی تصاویر بھی قبضے میں لے لی گئیں۔