صنعاء(این این آئی )یمنی حکومت نے کہا ہے کہ سنہ 2014 کے آخرمیں ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کی بغاوت کے بعد سے اب تک 45 لاکھ سے زاید یمنی بچے تعلیم سے محروم ہوچکے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا کہ بچوں کو تعلیم سے محروم رکھنے کی
تمام تر ذمہ داری ‘حوثیوں’ پرعاید ہوتی ہے جو اسکولوں پر بمباری اور انھیں فوجی بیرکوں میں تبدیل کرنے، تعلیمی عمل میں خلل ڈالنے اور بچوں کو جنگ کے لیے بھرتی کرنے میں ملوث ہیں۔یمن کی خاتون وزیر برائے لیبر وسماجی بہبود ابتہاج کمال کی طرف سے یہ رپورٹ 20 نومبر کو بچوں کے عالمی دن کی مناسبت سے جاری کی گئی ہے۔یمنی وزیرہ کا کہنا تھا کہ حوثی ملیشیا نے دہشت گردی کے طریقے اپنائے ہیں اور یمن میں بچوں کے خلاف انتہائی گھنانی خلاف ورزیاں کی ہیں۔یمنی عوام کیخلاف حوثی ملیشیا کی جنگ کے بعد پیدا ہونیوالے 30 لاکھ بچوں میں سے 20 لاکھ صحت کے مسائل سے دوچار ہیں۔ حوثی باغیوں کے زیرتسلط علاقوں میں بنیادی صحت کی ویکسین اور دیگر طبی سہولیات کا شدید فقدان ہے۔انہوں نے بتایا کہ حوثی ملیشیا کی طرف سے ملک کے مختلف علاقوں اور آبادیوں کے قریب بچھائی گئی بارودی سرنگوں کے نتیجے میں 800 بچے ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حوثی ملیشیا نے 23 ہزار بچوں کو جنگ کے لیے بھرتی کیا جب کہ 700 بچوں کو اغوا کیا گیا۔