نیویارک (این این آئی)فیس بک نے کہاہے کہ اس نے حکومت پاکستان کی درخواست پر اس سال کے پہلے چھہ ماہ میں پانچ ہزار سے زائد صفحات، پوسٹس اور دیگر مواد بلاک کردیاہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق فیس بک نے بتایا کہ پچھلے سال کے اواخر
کے مقابلے میں اس سال کے پہلے چھ ماہ دوران حکومت پاکستان کی طرف سے قابل اعتراض مواد کی شکایات میں تیس فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ فیس بک نے 2018 کے آخری چھ ماہ کے دوران 4,174 کیسز میں مواد بلاک کیا جبکہ اس سال کے پہلے چھ ماہ میں یہ تعداد بڑھ کر 5,690 ہوگئی۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستانی حکومت کی جانب سے صارفین کا ڈیٹا طلب کرنے کے واقعات میں بھی 5.3 فیصد کا اضافہ نوٹ کیا گیا۔ پچھلے سال کے آخری چھ ماہ میں حکومت پاکستان نے 1,752 صارفین کے ڈیٹا تک رسائی کی درخواست دی جب کہ رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں یہ تعداد بڑھ کر 1,849 ہو گئی۔کمپنی نے واضح کیا کہ حکومتوں کی جانب سے انفرادی درخواستوں پر کارروائی فیس بک کے قوانین و ضوابط کے تحت کی جاتی ہے اور پھر حتمی فیصلہ کیا جاتا ہے۔ تاہم پاکستان میں ڈیجیٹل میڈیا پر نظر رکھنے والی صحافی رمشا جہانگیر کے مطابق پریشان کن بات یہ ہے کہ فیس بک نے نصف سے زائد کیسز میں حکومتی درخواستوں پر کارروائی کی اور مواد ہٹایا۔