نئی دہلی (این این آئی) بھارتی وزیر اعظم، نریندر مودی نے خود ہی بھارتی عدلیہ کا متعصبانہ چہرہ بے نقاب کردیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ رام مندر-بابری مسجد کیس میں عدالت عظمی کے حالیہ فیصلے کا مقصد ہندو انتہا پسندوں کو خوش کرنا تھا۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق نر یندر مودی نے بھارتی عدلیہ کا متعصبانہ چہرہ بھارتی سپریم کورٹ کے
چیف جسٹس رنکن گوگوئی اور اس بنچ کے دیگر ممبروں کو لکھے گئے خط میں کیا ہے جس نے ہفتہ کو رام مندربابری مسجد مقدمہ کا فیصلہ سنایا تھا۔ خط میں مودی نے ہندو راشٹر ا کے قیام میں ان کے کردار پر بنچ کے ارکان کومبارکباد دی۔نر یندر مودی نے خط میں لکھا محترم چیف جسٹس رنکین گوگوئی، میں ہندو راشٹرا کے قیام میں آپ اور آپ کے بینچ کے ارکان جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس ڈی وائی چندر چود، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبد ل نذیر کے کردار پر انہیں مبارکباد دیتاہوں۔ انہوں نے لکھا کہ ہندو آپ کے اس قابل تعریف اور یادگار فیصلے پر آپ اور آپ کی ٹیم کے ہمیشہ مشکور رہیں گے جو ہندو راشٹر اکے لئے ایک نئی تاریخ رقم کرے گا۔انہوں نے خط میں مزید لکھا میں آپ اور آپ کے اہل خانہ کو آپ کی مستقبل کی کوششوں کے لئے نیک خواہشات پیش کرتا ہوں اور ایک بار پھر آپ کو اس تاریخی فیصلے پرمبارکباد دیتاہوں۔ میں اس اہم وقت میں بھرپورمدد کے لئے آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔واضح رہے کہ رام مندر بابری مسجد کیس میں بھارتی سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ بابری مسجد کی اراضی ایک مندر کی تعمیر کے لئے حکومت کے زیر انتظام ٹرسٹ کو دی جائے گی۔