واشنگٹن(این این آئی)امریکا کی طرف سے ترکی پر روس کے ایس 400 دفاع نظام سے دست برداری کے لیے دبائو جاری ہے۔غیرملکی خبر رساں اداروں کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ واشنگٹن ترکی کے ساتھ ابھی تک بات چیت کر رہا ہے کہ وہ روسی دفاعی نظام ترک کردے۔امریکی عہدے دار نے انکشاف کیا کہ واشنگٹن انقرہ پر دبائو ڈال رہا ہے کہ وہ یا توایس400نامی دفاعی نظام کو
روس سے نہ خریدے یا اسے آپریشنل حالت میں نہ لائے۔امریکی عہدیدار نے کہا کہ ایس400دفاعی نظام کا معاملہ ترکی کے ساتھ واشنگٹن کی وسیع تر بات چیت کا حصہ ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ روس کے میزائل سسٹم کی خریداری کی وجہ سے ترکی پر پابندیاں عاید کرنے کے خطرے سے متعلق بات چیت ترکی کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں شامل ہے۔2017 میں منظور کیے گئے ایک قانون کے تحت امریکا اپنے حریفوں سے اسلحہ خرید کرنے اور انہیں آپریشنل حالت میں لانیوالے ملک پرپابندیاں عاید کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔امریکی حمایت یافتہ کرد فورسزکے خلاف فوجی آپریشن کے بعد ‘نیٹو’ کے دو اتحادیوں کے مابین بحران پیدا ہونے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کے روز ترکی کے خلاف پابندیاں ختم کردیں۔تاہم شام میں ترکی کی فوجی مداخلت کے معاملے پر دونوں ملکوں میں تنا ختم نہیں ہوا۔ ترکی کو نیٹو میں رکنیت کے باوجود روس سے ایس 400میزائل سسٹم خریدنے پر اس کے خلاف پابندیوں کے خطرہ کا سامنا ہے۔عہدیدار نے بتایا کہ ایسا نہیں لگتا تھا کہ انقرہ نے روسی دفاعی نظام کو چلائے گا۔ ترکی نیٹو کا رکن ملک ہے۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ نیٹو کا رکن ہونے کے باوجود ترکی اپنے اتحادیوں کے طیاروں کو روسی دفاعی نظام سے خطرے میں ڈال دے۔بہر حال ترک صدر رجب طیب اردوآن نے روس کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ترکی نے شمالی شام میں امریکی فوج کے متبادل روسی فوج کی تعیناتی کی اجازت دی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ شمالی شام سے اپنی فوج نکال لی تھی۔