واشنگٹن(آن لائن) امریکی کانگریس کی زیلی کمیٹی کے چیئرمین بریڈ شرمین نے کہا کہ امریکی سفارت کاروں کومقبوضہ کشمیر جانے سے روکا گیا جس کی وجہ سے ہم آزاد ذرائع سے مقبوضہ وادی کی صورتحال جاننے سے قاصر ہیں ،جس پر امریکی کانگریس نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے دنیا کا خطرناک ترین خطہ قرار دیا ہے۔جنوبی ایشیا میں انسانی حقوق کی
صورت حال بارے کانگریس کی ذیلی کمیٹی میں سماعت کے دوران امریکی حکومت سے پوچھا گیا تھا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر لانے کے لیے کیا اقدامات کر رہی ہے۔کمیٹی کے چیئرمین بریڈ شرمین نے کہا کہ امریکی سفارت کاروں کومقبوضہ کشمیر جانے سے روکا گیا جس کی وجہ سے وہ آزاد ذرائع سے مقبوضہ وادی کی صورت حال جاننے سے قاصر ہیں۔انہوں نے امریکی حکومت سے سوال کیا کہ امریکہ کی کشمیر کے بارے میں پالیسی کیا ہے ارکان کانگریس نے کہا کہ امریکہ میں مقیم کشمیری کمیونٹی نے انہیں بتایا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ان کا اپنے اہل خانہ سے کوئی رابطہ نہیں رہا اور انہیں نہیں معلوم کہ وہ کس حال میں ہیں۔سماعت میں بتایا گیا کہ پابندیوں کے دوران بھارتی میڈیا کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں کہ اگر اس نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر خبریں جاری کیں تو ان کی فنڈنگ روک دی جائے گی۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ دباؤ کے ان مبینہ اقدامات کے نتیجے میں کشمیر کی حقیقی صورت حال دنیا کے سامنے نہیں آ پا رہی۔ رکن کانگریس الہان عمر نے سوال کیا کہ کشمیر کے مسئلے پر امریکی حکومت کیا کر رہی ہے معاون امریکی وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیا ایلس ویلز نے کہا کہ امریکہ کشمیر کے مسئلے کا قریب سے جائزہ لے رہا ہے اور مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کے پیش نظر امریکی شہریوں کو وہاں جانے سے روک دیا گیا ہے۔