انقرہ (این این آئی)شمال مشرقی شام میں ترکی کی فوجی کارروائی کے دوران انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور نہتے شہریوں کے خلاف مہلک ہتھیاروں کے استعمال کے واقعات نے عالمی سطح پر سخت غم وغصہ پیدا کیا ہے۔ شام میں ایک 13 سالہ کرد بچے کے ترک حکام کی
طرف سے کیے گئے حملے میں شدید طور پر جھلسے جانے کے واقعے پر اقوام متحدہ بھی حرکت میں آگئی ہے۔برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق اقوام متحدہ کے کیمیائی ہتھیاروں کے معائنہ کاروں کا کہنا تھا کہ وہ اس الزام کے بعد معلومات اکٹھا کررہے ہیں کہ ترک فورسز نے رواں ہفتے کے شروع میں شام میں بچوں کے خلاف وائٹ فاسفورس کا استعمال کیا تھا۔کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کی تنظیم (او پی سی ڈبلیو) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ صورتحال سے آگاہ ہے اور کیمیائی ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال سے متعلق معلومات اکٹھا کررہی ہے۔ اس نے مزید کہا کہ تنظیم کو ابھی تک ترک فوج کی طرف سے شہریوں کے خلاف وائٹ فاسفورس یا دیگر ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔ تاہم تنظیم ان واقعات کی مکمل مانیٹرنگ کررہی ہے۔شمالی شام میں ایک بیان میں کرد ہلال احمر نے اطلاع دی ہے کہ نامعلوم ہتھیاروں سے کیے گئے حملے کے نتیجے میں فوجیوں سمیت چھ افراد کو الحسکہ کے ایک اسپتال میں لایا گیا ہے جن کے جسم بری طرح جھلسے ہوئے ہیں۔اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ شمالی شام میں ترک فوج کی طرف سے کردوں کے خلاف آپریشن کے دوران ممنوعہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں۔نامعلوم ہتھیاروں سے نصف درجن افراد کے جھلسے جانے کا واقعہ راس العین کے مقام پر پیش آیا۔