واشنگٹن (این این آئی)امریکی کانگریس کی ایک ذیلی کمیٹی جنوبی ایشیا میں انسانی حقوق کی صورتحال پر 22اکتوبرکو غور و خوض کرے گی جس میں کشمیرپر خاص توجہ مرکوز رکھی جائے گی۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ایشائی امور سے متعلق امریکی کانگریس کی سب کمیٹی کے رکن بریڈ شرمین نے واشنگٹن میں جاری ایک بیان میں کہا کہ جنوبی اور سطی ایشیاء کے بارے میں قائمقام اسسٹنٹ سیکرٹری برائے مملکت ایلس ویلز جو جنوبی ایشیا کے بارے میں تمام پالیسی کی نگرانی کرتی ہیں،
غور و خوض کے دوران اپنے دلائل دیں گی۔ انہوں نے کہا کہ بحث و مباحثے کے دوران وادی کشمیر پر خاص توجہ مرکوز کی جائے گی جہاں کئی سیاسی کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہیں اور انٹرنیٹ، ٹیلی فون معطل ہیں۔ بریڈ شرمین نے کہا کہ اس دوران مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر بھی غور وخوض کیا جائے گااور اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ علاقے میں غذائی اجناس، ادویات اور بنیادی ضروریات زندگی کی موجودگی کی کیاصورتحال ہے۔ بریڈ شرمین نے کہا کہ انہوں نے امریکی محکمہ خارجہ کے دیگر افسروں اور انسانی حقوق کے ادروں کے کارکنوں کوبھی بحث میں شرکت کی دعوت دی ہے۔بریڈ شرمین اپنے بیان میں مزید کہا کہ انہوں کانگریس کے اپنے ساتھی رکن Andre Carsonکے ہمراہ اگست میں وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والی کچھ لوگوں سے ملاقات کی تھی جنہوں نے وہاں کی ابتر صورتحال سے ہمیں آگاہ کیا تھا اور وہ وادی میں موجود اپنے پیاروں کے بارے میں سخت متفکر تھے۔ دریں اثنا بدھ کو59ویں روز بھی وادی کشمیر اور جموں خطے کے مسلم اکثریتی علاقوں کا بھارتی فوجی محاصرہ برقرار ہے جس کی وجہ سے معمولات زندگی بری طرح سے مفلوج ہے۔ دکانیں، بازار، کاروباری اور تعلیمی ادارے بند ہیں جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمد ورفت معطل ہے۔ کشمیریوں کو غذا، ادویات اور دیگر بنیادی اشیائے ضروریہ کی قلت کا سامنا ہے۔ دور دراز علاقوں کے مریضوں کو ہسپتالوں میں پہنچنے میں شدید دشوار ی کا سامان ہے۔ انٹرنیٹ کی معطلی کی وجہ سے کاروباری طبقہ بھی شدید متاثر ہے۔