جمعہ‬‮ ، 19 ستمبر‬‮ 2025 

روشن مستقبل کی تلاش میں قطر آنے والے ہزاروں تارکین وطن فاقوں پر مجبور،بیشتر کا تعلق کن ممالک سے ہے؟چونکا دینے والے انکشافات

datetime 2  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دوحہ(این این آئی)قطر میں صرف تین برسوں بعد فٹ بال ورلڈ کپ چیمپئن شپ کا انعقاد ہو رہا ہے،امریکی نشریاتی ادارے نے انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسیٹی انٹرنیشنل کے حوالے سے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا کہ مختلف تنصیبات اور عماریتں کی تعمیر کی تعمیر کے لیے دوسرے ملکوں سے آنے والے بہت سے کارکن ابھی تک اپنی اجرتیں وصول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔میڈیارپورٹس کے

مطابق کچھ واقعات تو ایسے بھی ہیں کہ کارکنوں کو کئی کئی ماہ اور کئی سال کام کرنے کے بعد بھی ابھی تک اجرتیں نہیں ملیں اور وہ مایوس ہو کر اپنے تنخوائیں لیے بغیر خالی ہاتھ گھروں کو واپس جا رہے ہیں۔ انسانی حقوق کے گروپ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا اور بین الاقوامی کمیونٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 2022 کے عالمی کپ سے پہلے قطر پر با معنی اصلاحات کے لیے مزید دبا ڈالے۔2022 میں عالمی کپ کی میزبانی کرنے والے ملک میں تارکین وطن کارکنوں کی حالت زار کی جانب دنیا کی توجہ مبذول ہو رہی ہے، جن میں سے بہت سے اس وقت اسٹیڈیم اور انفرا اسٹرکچر تعمیر میں مصروف ہیں۔ اس بارے میں بہت سی شکایات موجود ہیں کہ مزدوروں کو ادائیگیاں نہیں کی جا رہیں، وہ بہت خراب حالات میں اور خطرناک تعمیراتی مقامات پر رہ رہے ہیں۔عالمی تنقید کے بعد قطر کی حکومت 2018 میں کارکنوں کے حقوق کی اصلاحات پر رضامند ہو گئی تھی اور اس نے مزدوروں کے تنازعات کے حل کے لیے کمیٹیاں اور ان کارکنوں کی مدد کے لیے ایک انشورنس فنڈ قائم کیا تھا جو اپنے آجروں کے خلاف قانونی کارروائی کر رہے ہیں۔ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے ایک عہدے دار مے رامنوس کا کہنا تھا کہ کاغذات پر تو سب ٹھیک لگتا ہے، تاہم زمینی حقیقت یہ ہے کہ جب کارکنوں کو اپنی تنخواہیں نہیں ملتیں اور وہ اپنے مقدمات عدالت میں لے جانے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ ایک طویل قانونی جنگ میں الجھ جاتے ہیں، اور عدالت کی جانب سے کوئی فیصلہ حاصل کرنے میں انہیں ابھی تک تین سے آٹھ ماہ لگ رہے ہیں۔ اور اس کے بعد بھی انہیں آخر میں رقم نہیں ملتی۔ ان میں سے بہت سے یا تو امید کا دامن چھوڑ کر خالی ہاتھ وطن واپس چلے جاتے ہیں یا انتہائی مشکل حالات میں قطر میں قیام کرتے ہیں، اس امید پر کہ انہیں یہ رقم مل جائے گی۔‎

موضوعات:



کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…