اسلام آباد(آن لائن)پاکستان میں تعینات اقوا م متحدہ کے ریزیڈنٹ ہیو مینیٹیرین کوارڈینیٹر کنٹ آسٹبی سے جوناگڑھ اسٹیٹ مسلم فیڈریشن کے وفد نے اسلام آباد میں ملاقات کی۔ جوناگڑھ کے کیس کو اقوا م متحدہ میں ری اوپن کرنے کا مطالبہ کیا۔ ریاست جوناگڑھ کے پاکستان کے ساتھ آئینی ا ور قانونی الحاق ا ور غیر قانونی بھارتی قبضہ سے آگاہ کیا۔ عبدالعزیز عرب نے یادداشت پیش کی ا ور کراچی آنے کی دعو ت دی.۔
کنٹ آسٹبی نے یاد داشت ا ور یو این سیکرٹر ی جنرل کے نال خط پہنچانے کی یقین دہانی کرائی۔ وفد میں صدر اقبال ساندھ، سیکرٹری جنرل عبدالعزیز عرب، فنانس سیکرٹری فاروق شیخ، نائب صدر یوسف شیخ، عبدالستار ترک، جوائنٹ سیکرٹری قاضی مصطفیٰ، سید سجاد حسین، آفس سیکرٹری امام ملک شامل تھے۔ وفد نے مزید کہا کہ جونا گڑھ ا ور حیدر آباد کے مسائل مسئلہ کشمیر کے ساتھ نہ صرف اقوا م متحدہ بلکہ میڈیا ا ور بین الاقوامی فورمز پر بھر پور طریقے سے پیش کیے جانے چاہئیں۔ نواب آف جونا گڑھ بین الاقوامی ا ور علاقائی سطح پر اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ مسئلہ کشمیر ا ور ریاست جو ناگڑھ کی اپنی جدا گانہ حیثیت ہے ا ور دونوں کو عالمی برا دری کے سا منے پیش کیا جاناچاہیے کیونکہ جوناگڑ ھ کی پاکستان کے ساتھ الحاقی دستاویز ابھی تک اپنی قانونی حیثیت رکھتی ہے قائداعظم کے اس الحاقی دستاویز پر دستخط ہمارے لئے کافی ہیں ا ور جو ناگڑھ تاریخی و قانونی طور پر پاکستان کا حصہ ہے۔ حکومت پاکستان کی ذمہ دا ری ہے کہ وہ اس مقدمہ کی پیروی کرے ا ور اس مسئلہ کے حل کے لیے کا وشیں کریں۔ 1947ء میں جوناگڑھ کے نواب مہابت خانجی نے گورنر جنرل آف پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھ الحاقی دستاویز پر دستخط کئے ا ور نتیجتاً پندرہ ستمبر کو جوناگڑھ ریاست پاکستان کا باقاعدہ حصہ بن گئی۔ 9 نومبر 1947ء کو بھارتی فوج نے ریاست میں امن و امام کا بہانہ بنا کر قبضہ جما لیا۔ نواب آ ف جونا گڑھ جو اس و قت پاکستان میں مو جود تھے، اس قبضے کے بعد واپس نہ جا سکے۔
بھارتی جارحیت کے خلاف قائد اعظم نے اقوا م متحدہ سے رجوع کیا۔تاہم یہ مسئلہ ا بھی تک حل طلب ہے۔ اب وقت آچکا ہے کہ اس مسئلے کا قانونی حل کیا جائے ا ور حقدا ر کو ان کا حق ملے۔ جونا گڑھ کا مقدمہ ابھی بھی پاکستان کی گرفت میں ہے اور1996 ء میں پاکستانی وزیر خارجہ نے قومی اسمبلی میں اپنے بیان میں کہا تھا کہ پا کستان جوناگڑھ کے مسئلہ کو ابھی بھی اپنا تصفیہ طلب مسئلہ سمجھتا ہے ا ور جو نا گڑھ کے لیے انتھک کاوش کرتا رہے گا۔ نریندرا مودی کی حکومت کے دوران بھارتی ریاستی دہشت گر دی ا ور جنگی جنون اقوا م عالم پر روز روشن کی طرح عیاں ہو چکا ہے۔
بھارت میں دراصل ایک انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کی حکومت ہے ا ور یہ بات ا قوا م عالم کو سمجھ لینی چا ہیے کہ بھارتی ایٹمی ہتھیار دہشت گرد تنظیم کے ہاتھ لگ چکے ہیں۔ کشمیر یوں پر ڈھا ئے جانے والے بھارتی مظالم، کشمیر میں نہتے مسلمانوں کا قتل عام، آبادی کے تناسب میں تبدیلیاں ا و ر جوناگڑھ پر قبضہ بھارتی ریاستی دہشت گردی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ اقو ام عالم کو جنوبی ایشیا میں ایٹمی جنگ کے خطرات سے نمٹنے کیلئے تقسیمِ ہند کے وقت پیدا ہونے والے تنازعا ت کو حل کرنا ہو گا و گرنہ یہ صرف پورے خطے کیلئے نہیں بلکہ پوری دنیا کے امن کیلئے خطرہ بنا رہے گا۔