نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت مقبوضہ کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے روز پاکستان کے خلاف نئے نئے پروپیگنڈا کرتا نظر آتا ہے، اب بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان آرمی نے 31 مقامات کو نقصان پہنچانے کا منصوبہ بنا لیا ہے، بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے بھارتی فورسز کو الرٹ کر دیا ہے، بھارت کی جانب سے نیا الزام عائد کیا گیا ہے کہ پاکستان نے بڑی تعداد میں مسلح افراد کو مقبوضہ کشمیر میں داخل کرنا چاہتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق انٹیلی ایجنسیوں کو یہ اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے ختم ہونے کے بعد پاک آرمی شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرکے مقبوضہ کشمیر میں داخل ہونے کے لیے لائن آف کنٹرول کے ساتھ اکتیس مقامات پر خلاف وزری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ بھارت نے یہاں پر ہی بس نہیں کیا بلکہ حافظ سعید کے زیرانتظام چلنے والی تنظیم پر بھی انگلی ا ٹھاتے ہوئے کہا کہ ان کی تنظیم نے تین سے چار ہزار نوجوانوں کو کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کرنے کے لیے تربیت دی ہے تاکہ وہ اکتوبرکے پہلے ہفتے میں مقبوضہ کشمیر میں داخل ہو سکیں۔ بھارتی میڈیا نے کہا کہ نوجوانوں کو چار ہفتے اس کام کی تربیت دی گئی۔ دوسری جانب بھارت کے مشیر برائے قومی سلامتی امور اور مقبوضہ وادی کشمیر کے حوالے سے مودی حکومت کے نقشہ نویس اجیت ڈوول نے قابض بھارتی افواج، پیرا ملٹری فورسز اور پولیس کو سختی سے ہدایات دی ہیں کہ وہ بھرپور ریاستی طاقت کا اندھا دھند استعمال کرتے ہوئے حق خود ارادیت کے علمبرداروں اور وادی چنار کی آزادی کے متوالوں کو پوری طرح سے کچل دیں۔ انہوں نے اس ضمن میں مزید تیزی لانے کی بھی ہدایات دی ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اجیت ڈوول نے اپنے دورے کے دوران سیکیورٹی افسران کو سختی سے ہدایات دیں کہ وہ وادی کے مخصوص علاقوں میں اپنی کارروائیاں تیز کریں اور بھارت مخالف مہم کو بطور خاص نشانہ بنائیں۔
مقبوضہ وادی کشمیر میں جب بھارت کی سیکیورٹی فورسز مظلوموں کو نشانہ بناتی ہیں تو وہ احتجاجی مظاہرہ کرتے ہیں اور بھارت مردہ باد کے نعرے لگاتے ہیں۔ عالمی دنیا کو حقیقی صورتحال سے بے خبر رکھنے کے لیے انتہا پسند مودی حکومت نے گزشتہ 53 دنوں سے وادی میں مواصلاتی رابطوں کے نظام کو معطل کررکھا ہے۔بھارت کے مشیر برائے قومی سلامتی امور اجیت ڈوول نے بطور خاص سیکیورٹی افسران کو ہدایات دیں کہ وہ سیب کی پیٹیوں کی وادی سے باہر بحفاظت منتقلی کو بھی یقینی بنائیں۔سیب کے حوالے سے مقبوضہ کشمیر کو خاص اہمیت حاصل ہے
لیکن وادی کے حالات کے باعث اس مرتبہ سیب کے باغات پھلوں سے لدے ہونے کے باوجود انہیں درآمد نہیں کیا جا پا رہا ہے اور کسانوں کی مالی مشکلات بڑھ رہی ہیں۔مقبوضہ وادی کشمیر میں گزشتہ 53 دن سے کرفیو نافذ ہے اور لاک ڈان کے سبب کاروبار زندگی بری طرح مفلوج ہے۔بھارت کی قابض افواج مظلوم کشمیریوں پر بدترین ریاستی مطالم اور جبر و تشدد کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور بہیمانہ انداز سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مرتکب ہورہی ہے۔مظلوم کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے انسانیت سوز مظالم کے خلاف اب تو خود بھارت سے بھی آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں اور عالمی دنیا بھی اس جانب توجہ مبذول کیے ہوئے ہے۔