بھارت کی معیشت تباہی کے دہانے پر، دنیا کی سب سے طاقتور تنظیم نے بھارت کے خلاف تجارتی پابندیاں لگانے کا مطالبہ کر دیا

14  ستمبر‬‮  2019

برسلز (نیوز ڈیسک) بھارت کی معیشت تباہی کی جانب گامزن، یورپی یونین کی جانب سے بھارت کے خلاف تجارتی پابندیوں کے مطالبے سے بھارتی معیشت کو شدید دھچکا لگ سکتا ہے، یورپی یونین کی پارلیمنٹ میں فرینڈز آف کشمیر گروپ کے شریک چیئرمین رچرڈ کوربیٹ نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ہٹانے کے لئے بھارت پر دباؤ ڈالنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کئے جائیں۔

رچرڈ کوربیٹ نے مقبوضہ وادی میں بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے باعث بھارت پر تجارتی پابندیاں لگانے کے علاوہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث افراد پر سفری پابندیاں عائد کرنے کی تجویز بھی دی ہے۔ انہوں نے یہ باتیں یورپین پارلیمنٹ میں فرینڈز آف کشمیر گروپ کے زیر اہتمام برسلزمیں کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ فرینڈز آف کشمیر گروپ نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر یورپی یونین میں قرارداد پیش کرنے کی بھی تجویز دی، واضح رہے کہ گزشتہ ماہ فرینڈزآف کشمیر گروپ کے ارکان نے آزاد کشمیر کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے بھارتی مظالم سے تنگ اور بھارتی فوج کے ہاتھوں مارے جانے والے کشمیریوں کے عزیز و اقارب سے ملاقات کی اور آزاد کشمیر میں ان پناہ لینے والے کشمیریوں کے تاثرات بھی لئے۔ برسلز میں صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے یورپ میں بسنے والے کشمیریوں اور پاکستانیوں پر زور دیا ہے کہ وہ متحد اور یک آواز ہو کر مسئلہ کشمیر کو یورپ میں اُجاگر کرنے کی بھرپور کوشش کریں۔ بھارت کے مظالم سے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی تحریک کو نہیں دبایا جا سکتا۔ کشمیر بھارت کا حصہ تھا نہ بنے گا بلکہ ایک متنازعہ علاقہ ہے جس کے مستقبل کا فیصلہ صرف اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ یہ بات انہوں نے برسلز میں پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

صدر آزاد کشمیر نے بھارت کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کرفیو کے بعد سے مقبوضہ کشمیر کے عوام انتہائی تکلیف دہ حالات سے دو چار ہیں۔ بھارت نے غیر مسلح کشمیریوں پر نو لاکھ کی فوج تعینات کر رکھی ہے اور ستم ظریفی کا یہ عالم ہے کہ وہ ان کے کھانے پینے کی اشیاء میں مٹی کا تیل چھڑک کر انہیں نا قابل استعمال بنا دیتے ہیں۔ خوراک اور غذائی قلت کے باعث لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔

انہوں نے اقوام عالم پر زور دیا کہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی روکنے کے لیے بھرپور اقدامات کریں۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت طاقت کے زور پر کشمیریوں کی جدوجہد آزادی اور حق خود ارادیت کو دبا نہیں سکتا۔ پچھلے چھ ہفتوں سے ہندوستان نے کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیا ہے۔ کشمیر میں مکمل کرفیو نافذ ہے اور مواصلات کے تمام ذرائع بند ہیں۔مظلوم کشمیریوں کو ان کے مذہبی فرائض کی انجام دہی سے بھی روکا جا رہا ہے اور ان کے بنیادی انسانی حقوق کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پامال کیا جا رہا ہے۔

کشمیر کی تمام سیاسی قیادت خواہ وہ کسی بھی جماعت سے تعلق رکھتی ہے نظر بند ہے اور چھ ہزار سے زیادہ سیاسی اور سماجی کارکن طالب علموں اور اساتذہ کو بغیر کسی قانونی جواز کے حراست میں رکھا گیا ہے۔ اس سے قبل بیلجیئم، یورپی یونین، اور لکسمبرگ میں پاکستان کے سفیر اظہر اسلم جنجوعہ نے بھی کمیونٹی سے خطاب کیا اور کہا کہ بھارت نے 5 اگست کو یکطرفہ طور پر کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کرنے کی کوشش کر کے نہ صرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قرار دادوں کو پامال کیا بلکہ بین الاقوامی قوانین اور پاکستان اور ہندوستان کے باہمی معاہدات کو بھی سبوثاژ کیا۔

کشمیر اقوام متحدہ کو تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے یہ بھارت کا اندرونی معاملہ تھا نہ کبھی ہو گا۔ یہ مسئلہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر پچھلی سات دہائیوں سے موجود ہے۔ سیکیورٹی کونسل کا مسئلہ کشمیر کے حوالے سے 16 اگست کا اجلاس اس بات کا ثبوت ہے کہ کشمیر ایک بین الاقوامی متنازعہ علاقہ ہے اور ہندوستان کا اندرونی معاملہ نہیں۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری و ساری رکھے گا اور پاکستان کشمیر کے لوگوں کو ان کے حق خود ارادیت دلانے کے لیے ہر قدم اٹھانے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان نے اس سلسلہ میں اپنی سفارتی کوششوں کو تیز تر کر دیا ہے۔ انہوں نے مذید کہا بتایا کہ وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے دنیا کے مختلف رہنماؤں کو کشمیر کے مسئلے کے بارے میں آگاہ کیا ہے

اور ان سے درخواست کی ہے کہ وہ بھارت کو مجبور کریں کہ وہ 5 اگست کے اقدامات واپس لے۔ وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو چار خطوط لکھے ہیں تاکہ ان کی توجہ کشمیر کی بگڑتی صورتحال کی طرف مبذول کروائی جا سکے یہ انہی کاوشوں کا نتیجہ ہے کہ باون برسوں میں پہلی دفعہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے کشمیر کے مسئلے پراپنا اجلاس کیا۔پاکستانی سفیر نے کہا کہ انسانی حقوق کی کونسل کا حالیہ اجلاس جو کہ جنیوا میں ہوا اور اس میں اٹھاون ممالک نے ایک متفقہ بیانیہ میں بھارت کے کشمیر میں ہونے والے مظالم کو شدید مذمت کی اور بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی بند کرے اور کرفیو اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کے حق خود ارادیت اور آزادی کے حصول کے لیے اپنے تمام تر ذرائع بروئے کار لائے گا اور اس ضمن میں برسلز میں رہنے والی پاکستانی کمیونٹی سے درخواست ہے کہ وہ سفارتخانہ کے ساتھ مل کر برسلز اور یورپین یونین کے نمائندگان تک کشمیریوں پر ہونے والے ظلم و ستم کی داستان پہنچائیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…