ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

آسام میں شہریت سے محروم 19لاکھ افراد کیلئے حراستی مراکز قائم کرنے کا انکشاف

datetime 13  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دیس پور(این این آئی )بھارت نے شمال مشرقی ریاست آسام میں شہریت سے محروم 19لاکھ رہائشی افراد کے لیے حراستی مراکز بنانا شروع کردئیے۔گزشتہ ماہ بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کے تحت 19 لاکھ افراد شہریت سے محروم کردئے گئے تھے جس میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔بھارتی ٹی وی کے مطابق ریاست آسام نے غیر ملکی دراندازوںکو الگ کرنے کے مقصد سے

این آر سی کی حتمی فہرست جاری کی تھی جس میں 3 کروڑ 29 لاکھ لوگوں نے دستاویزات جمع کرائے تاہم حتمی فہرست میں 3 کروڑ 11 لاکھ لوگ شامل ہوسکے تھے۔شہریت سے محروم کیے جانے والے افراد میں زیادہ تر مسلمان ہیں۔شہریت سے محروم لوگوں سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ خود کو بھارتی شہری ثابت کرنے کے لیے اپیل کرسکتے ہیں اور بھارت کے اس اقدام پر اقوام متحدہ سمیت عالمی برداری نے گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔دوسری جانب بھارت کا کہنا تھا کہ ان افراد کو شہریت سے محروم کرنے کا مقصد غیرقانونی طور پر رہائش پذیر افراد کو شناخت کرنا ہے کیونکہ ان میں سے اکثر بنگلہ دیش سے ہجرت کرکے آباد ہوئے ہیں۔اس ضمن میں ناقدین کا کہنا تھا کہ آبادی کے ریکارڈ کے حامل رجسٹر میں تبدیلی کر کے عرصے سے ریاست میں قانونی طریقے سے رہائش پذیر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی اور اب ان لوگوں کو خود کو بھارتی شہری ثابت کرنے کے لیے اپنے پیدائشی سرٹیفکیٹ سمیت دیگر قانونی دستاویزات پیش کرنا ہوں گی۔بھارتی ریاست آسام کے دیہی علاقوں میں غربت کے سبب اکثر افراد بچوں کی پیدائش کی دستاویزات نہیں بنوا پاتے جس کے سبب خدشہ ہے کہ ان لوگوں کو مہاجرین قرار دے کر شہریت کا حق نہیں دیا جائے گا۔گوالپارا کے قریب ایک جگہ کام کرنے والی خاتون ملاتی ہاجونگ نے برطانوی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس پیدائشی سرٹیفکیٹ نہیں۔رپورٹ کے مطابق بھارت نے شہریت سے محروم کیے جانے والے 19لاکھ افراد کے لیے حراستی مراکز قائم کرنے شروع کر دیے ہیں اور اس سلسلے میں 10 کیمپس بنانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے جن میں سے ایک گوالپارا میں واقع ہے۔یہ ایک کیمپ فٹبال کے 7 گراؤنڈز کے برابر ہے جس میں اوسطاً 3ہزار افراد کو رکھنے کی منصوبہ بندی کی

گئی ہے۔ناقدین نے الزام عائد کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز کا استعمال کر کے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔البتہ حکومت کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری حکمنامے پر عملدرآمد کی کوشش کی جارہی ہے، یہ عمل ایک عرصے سے زیر

التوا تھا اور اس کی تکمیل کے لیے اب سختی کے ساتھ مقررہ وقت پر عمل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ متاثرہ افراد کے پاس غیرملکی ٹریبونل میں اپیل کے لیے 120 دن ہیں اور اس میں ناکامی پر وہ آسام کی ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ میں بھی اپیل کر سکتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…