ہفتہ‬‮ ، 20 ستمبر‬‮ 2025 

مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر ایک اور بھارتی افسر مستعفی،میں استعفیٰ اس لیے دے رہا ہوں کیونکہ مودی سرکار طاقت کے نشے میںکشمیر میں کیا کرتی پھر رہی ہے ؟ کشمیریوں پرجاری مظالم سے متعلق حیرت انگیز انکشافات کر دیئے

datetime 6  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی( آن لائن )مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پر انڈین ایڈمنسٹریشن سروس کے اعلی آفیسر احتجاجا مستعفی ہو گئے تھے۔جس کے بعد اب ایک اور بھارتی سرکاری افسر مستعفی ہو گئے ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف احتجاجا ایک اور بھارتی سرکاری افسر نے استعفی دے دیا ہے۔اس حوالے سے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی شہر بنگلور کے ضلع کے ڈپٹی کمشنر نے استفعی دے دیا۔

انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے پابندیوں کے خلاف استعفی دیا۔بھارتی سرکاری افسر کا کہنا ہے کہ ان حالات میں سرکار کا حصہ نہیں رہ سکتا۔واضح رہے اس سے قبل انڈین ایڈمنسٹریشن سروس کے اعلی آفیسر احتجاجا مستعفی ہو گئے تھے۔ کنن گوپی ناتھن نے اپنے استعفے میں لکھا تھا کہ مقبوضہ کشمیرمیں20 دن سے مسلسل کرفیو نافذ ہے، یہ ریاستی جارحیت ہے۔لیکن میں سرکاری عہدہ رکھنے کے باعث ان انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز بلند اور اپنی رائے کا اظہار نہیں کرسکتا تھا، اب میں نے استعفا دے دیا ہے۔ اب میں اظہار رائے کیلئے آزاد ہوں۔ کنان گوپی ناتھن نے کہا کہ یہ 70 کی دہائی ہے اور نہ ہی مقبوضہ کشمیر یمن ہے۔ آج کے دور میں کسی علاقے میں ایمرجنسی نافذ کرکے ریاستی طاقت کے ذریعے نہیں چلایا جاسکتا۔تشدد مسائل کا حل نہیں ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کے غیر آئینی اقدامات پر استعفی دینے والا بھارتی ایڈمنسٹریٹو سروس افسر کنن گوپی ناتھن نے اعلان بغاوت کر دیا تھا۔ بھارتی ایڈمنسٹریٹو سروس افسر کنن گوپی ناتھن نے کہا تھا کہ کسی بھی جمہوریت میں عوام سے احتجاج کا حق نہیں چھینا جا سکتا۔انہیں مقبوضہ کشمیر کے عوام پر لگائی گئی اظہارِ رائے کی پابندی قبول نہیں ہے۔بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کنن گوپی ناتھن نے کہا ہے کہ اگر ادارے تباہ ہونے لگیں تو کسی نہ کسی کو آواز اٹھانی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں آزادی کے اظہار کے بغیر زندگی کا کوئی مطلب نہیں۔مقبوضہ کشمیر میں ممکنہ تشدد کے نام پر آزادی اظہار پر لگائی گئی پابندی کل بھارت کے کسی بھی حصے میں لگائی جا سکتی ہے۔کننن نے سوال اٹھایا کہ اگر کل دہلی میں شہریوں کو حاصل حقوق سلب کر لیے گئے تو کیا ہو گا؟۔انسانی جانیں بچانے کے نام پر لگائی گئی پابندیاں محض فریب ہیں۔ کیا کسی کو یہ کہہ کر جیل میں بند کیا جا سکتا ہے کہ یہ اس کی جان بچانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…