لندن (نیوز ڈیسک)برطانیہ کے وزیراعظم بورنس جونسن نے ملکہ ایلزبتھ دوم سے برطانوی پارلیمنٹ معطل کرنے کا مطالبہ کیا تھا، ان کے مطالبے پر ملکہ برطانیہ نے پانچ ہفتوں کے لئے برطانوی پارلیمان معطل کرنے کی رضا مندی ظاہر کر دی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ملکہ برطانیہ کے اس اقدام سے اراکین پارلیمنٹ کو ”نو ڈیل بریگز“ رکوانے کے لیے وقت نہیں ملے گا۔
اس طرح ملکہ برطانیہ نے بریگزٹ کو کامیاب بنانے کے لیے ایک بڑی چال چل دی ہے۔ واضح رہے کہ برطانیہ کے وزیراعظم بورس جونسن نے ملکہ ایلزیبتھ دوم سے برطانوی پارلیمنٹ معطل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔انہوں نے قانون سازوں کو بتایا کہ ’وہ ملکہ سے یہ درخواست کرنے کا فیصلہ کرچکے ہیں کہ ملکہ 14 اکتوبر کو اپنی تقریر میں حکومت کی قانون سازی کا ایجنڈا بھی شامل کریں‘۔خیال رہے کہ ماضی میں بورس جونس نے پارلیمنٹ معطل کرنے کے حامی نہیں تھے۔اس ضمن میں بتایا گیا کہ تقریر سے قبل پارلیمنٹ معطل کردی جاتی ہے اور اس فیصلے کے نتیجے میں یہ ہوگا کہ اپوزیشن قانون سازوں کے پاس اتنا وقت درکار نہیں ہوگا کہ وہ 30 اکتوبر تک یورپی یونین سے علیحدگی کے خلاف قانون پاس کرسکیں۔دوسری جانب بورس جونس کے فیصلے پر دارالعوم کے اسپیکر جون بیریکاؤ سمیت اپوزیشن کا شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔جون بیریکاؤ نے کہا کہ پارلیمنٹ کو معطل کرنا جمہوری عمل اور عوام کے منتخب کردہ پارلیمانی نمائندگان کے حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ’بطور وزیراعظم، بورس جونس کا یہ ابتدائی دور ہے، یقیناً ان کی کوشش استحکام پیدا کرنا ہوگا ناکہ جمہوری اقدار کی منافی یا پارلیمانی جمہوریت سے وعدہ خلافی‘۔واضح رہے کہ پارلیمنٹ سے متعلق خبر کے بعد پاؤنڈ کی قدر میں معمولی کمی دیکھنے میں آئی۔دوسری جانب یورپی یونین نے برطانوی حکومت کے فیصلے کے نتیجے میں جنم والی تنقید پر کچھ بھی کہنے سے گریز کیا۔یورپی یونین کمیشن کی ترجمان مینا اینڈریویا نے کہا کہ ’یورپی یونین برطانیہ کے داخلی سیاسی عمل پر کوئی تبصرہ نہیں کرے گا‘۔انہوں نے واضح کیا کہ ’اور نہ ہی ہم اگلے مراحل سے متعلق کوئی پیشگوئی کریں گے‘۔