پیر‬‮ ، 04 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

انسان کا زمین پر زندہ رہنا مشکل ۔۔۔!!! جرمن ماہرین نے بدلتےموسم سے متعلق خطرے کی گھنٹی بجا دی

datetime 20  اگست‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برلن( آن لائن )یورپ، شمالی امریکا اور ایشیا کے بعض ممالک میں رواں سال گرمی کی شدید لہریں (ہیٹ ویوز)دیکھی گئیں جبکہ جولائی 2019 کو انسانی تاریخ کے گرم ترین مہینے کے طور پر بھی ریکارڈ کیا گیا ہے لیکن اب جرمن ماہرین نے کلائمیٹ چینج یعنی موسمیاتی تبدیلیوں سے مزید، شدید اور طویل ہیٹ ویوز کا عندیہ دیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے کہ بارش ہو، سردی یا گرمی، موسم کا مزاج بگڑنے سے ان کی شدت میں اضافے کا خدشہ ہے جس کے منفی اثرات انسانوں، جانداروں اور زراعت پر بھی پڑیں گے.ماہرین نے کہا ہے کہ یہ کیفیت اس وقت شدید ہوسکتی ہے جب کرہ ارض کے اوسط درجہ حرارت میں2 ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ ہوجائے گا اور اس سے ماحول پر شدید منفی اثرات مرتب ہوں گے.جرمن ادارے کلائمیٹ اینالیٹکس سے وابستہ پروفیسر کارل فریڈرخ شولیسنر اور ان کے ساتھی ماہرین نے ارضیاتی ماڈلنگ کے بعد کہا ہے کہ اگر زمینی اوسط درجہ حرارت دو درجے سینٹی گریڈ بڑھتا ہے تو شمالی نصف کرے میں اس کے اثرات زیادہ شدید ہوں گے. ان اثرات کا تخمینہ لگاتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ایک ہفتے تک جاری مسلسل بارش کا امکان 26 فیصد تک بڑھ جائے گا اس طرح موسمِ گرما میں شدید گرمی بھی بڑھے گی جبکہ بارشیں بھی خوب ہوں گی جن سے فرانس اور جرمنی کی طرح یورپ میں ایسا ہی شہری سیلاب آئے گا جو 2016 میں رونما ہوا تھا.گرمی کی شدت نہیں بڑھ رہی بلکہ انسانی سرگرمی سے پورا موسم بدل رہا ہے. رپورٹ میں مزید لکھا ہے کہ پورے موسمِ سرما میں امریکا میں گرمی کی لہر اور سیلاب کا راج رہا ہے جبکہ بھارت اور چین میں گرمیوں کے نئے ریکارڈ بنتے اور ٹوٹتے ہیں۔

جون 2019 میں بھارت میں 50 درجے سینٹی گریڈ گرمی سے درجنوں افراد ہلاک ہوئے ہیں. اسی طرح اب شمالی نصف کرے میں موسمِ گرما میں ہیٹ ویوز کا دورانیہ چار فیصد تک طویل ہوجائے گا اور اس کی وجہ گرم ہوتے ہوئے آرکٹک سے بننے والا کمزور جیٹ اسٹریم ہے جو وہاں کے موسم پر گہرا اثر مرتب کرتا ہے.لیکن ماہرین نے امید کی بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ صورتحال اتنی خوفناک نہیں کیونکہ اگر ہم ماحول کا خیال کرتے ہوئے درجہ حرارت میں اوسط اضافے  کو 1.5 درجے سینٹی گریڈ تک رکھتے ہیں تو بہت سے منفی اثرات کو کم کیا جاسکتا ہے جو پیرس عالمی معاہدے کا سخت ترین ہدف بھی ہے. تاہم دیگر موسمیاتی ماہرین نے جرمن سائنسدانوں کے ماڈل کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ثبوت ہے کہ ہمارا موسم کس قدر بگڑجائے گا اور صرف سخت اقدامات سے ہی اس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

موضوعات:



کالم



آرٹ آف لیونگ


’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…

ڈنگ ٹپائو

بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…