برسلز(این این آئی)جبرالٹر کی سپریم کورٹ نے امریکی کوششوں کے باوجود ایران کے تیل بردار جہاز کو چھوڑنے کا فیصلہ سنا دیا۔فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی پابندیوں کی خلاف ورزی پر شام میں تیل بھیجنے کے شبہ میں ایرانی آئل ٹینکر کو قبضے میں لیا گیا تھا۔عدالتی فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس انتھنی ڈیوڈلے کا کہنا تھا کہ گریس ون کو مزید قبضے میں رکھنے کا جواز نہیں بنتا۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب جبرالٹر کی حکومت نے کہا تھا کہ انہیں ایران کی جانب سے تحریری یقین دہانی کروائی گئی ہے۔جبرالٹر کے وزیراعلیٰ فیبین پیکارڈو نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایران نے یقین دہانی کروائی کہ گریس ون یورپین یونین کی پابندیوں والے ممالک کے لیے نہیں جائے گا، لہٰذا اب اس کی کوئی معقول وجہ نہیں بنتی کہ جہاز کو قبضے میں رکھا جائے۔عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے کے اعلان سے قبل امریکا کی جانب سے آخری لمحات میں برطانوی سمندر پار علاقے جبرالٹر سے قانونی طریقے سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اس جہاز کو قبضے میں رکھے۔امریکا کی یہ درخواست جہاز کی قسمت سے متعلق عدالتی فیصلے کو موخر کرسکتی تھی تاہم جج ڈیوڈلے نے اپنے فیصلے میں کہا کہ انہیں امریکا کی جانب سے کوئی تحریری درخواست موصول نہیں ہوئی۔تاہم امریکا، جبرالٹر کے پانیوں کو چھوڑنے سے قبل ایرانی تیل بردار جہاز کے قبضے کے لیے ایک اور درخواست دائر کرسکتا ہے۔واضح رہے کہ 4 جولائی کو جبرالٹر پولیس اور برطانوی اسپیشل فورسز نے 21 لاکھ بیرل ایرانی تیل لے جانے والے جہاز گریس ون کو قبضے میں لے لیا تھا، جس کے بعد ان ممالک کے درمیان سفارتی محاذ شروع ہوگیا تھا۔ایرانی جہاز کو مبینہ طور پر جنگ زدہ ملک شام میں خام تیل لے جانے کے شبہ میں قبضے میں لیا گیا تھا کیونکہ یہ عمل یورپی یونین اور امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی تھی۔تاہم اس پر جوابی ردعمل دیتے ہوئے 19 جولائی کو آبنائے ہرمز میں برطانوی جہاز اسٹینا امپیرو کو قبضے میں لے لیا گیا تھا۔