بھارت کی عدالت نے ہندو انتہا پسندوں کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے ، گائے کی ترسیل کے شبے میں 55 سالہ مسلمان کو قتل کرنے والے 6 ملزمان بری

15  اگست‬‮  2019

نئی دہلی( آن لائن ) بھارت کی عدالت نے گائے کی ترسیل کے شبے میں 55 سالہ مسلمان کو قتل کرنے والے 6 ملزمان کو بری کردیا۔ پولیس نے پہلو خان کے قتل کے الزام میں 9 ہندو گئو رکشکوں کو گرفتار کیا تھا۔واضح رہے کہ اپریل 2017 میں بھارت کی مغربی ریاست راجستھان کے شہر الوار کی ایک شاہراہ پر مویشیوں سے لدا ٹرک لے جانے والے 55 سالہ پہلو خان پر تقریباً 200 مشتعل افراد نے حملہ کرنے انہیں شدید زخمی کیا۔

جن کی تاب نہ لاتے ہوئے پہلو خان ہسپتال میں دم توڑ گئے تھے۔راجستھان کی عدالت نے قتل کے الزام میں زیرحراست 9 میں سے 6 گئورکشکوں کو بری کردیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق دیگر 3 ملزمان نابالغ ہیں جن کا مقدمہ جووینائل کورٹ میں چلایا جائیگا۔دوسری جانب پہلو خان کے اہلخانہ کے وکلا نے بتایا کہ مقامی عدالت کے فیصلے کو ہائیکورٹ میں چینلج کیا جائیگا۔اس حوالے سے پولیس نے بتایا کہ حملے کے وقت وہاں موجود افراد کی جانب سے بنائی گئی اور میڈیا پر نشر ہونے والی ویڈیو فوٹیج کی مدد سے ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ دو ماہ قبل امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے رپورٹ جاری کی تھی جس میں ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے وزیراعظم نریندر مودی کے دور میں اقلیتوں کے خلاف مذہبی تشدید میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔اکثریتی ہندو آبادی کے ملک بھارت میں گائے کو مقدس سمجھا جاتا ہے جبکہ ملک کی کئی ریاستوں میں اس کے ذبح کرنے پر پابندی ہے، جبکہ 2014 میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اقتدار میں آنے کے بعد ملک کی شمالی اور مغربی ریاستوں میں انتہا پسندوں کے گروہ شاہراہوں سے لے جائے جانے والے مویشیوں کے ٹرکوں کی خود ساختہ نگرانی کر رہے ہیں، تاکہ ذبح کرنے کے غرض سے جانوروں کی ترسیل کرنے والے افراد کی نشاندہی کی جاسکے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘پولیس نے حملے میں بچ جانے والے 11 افراد کو بھی گائے کے تحفظ سے متعلق ریاستی قانون کے تحت گرفتار کیا۔

پہلو خان کی ہلاکت کی بازگشت بھارت کے ایوان بالا میں بھی سنائی دی، جہاں اپوزیشن اراکین نے بی جے پی حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔خیال رہے کہ گذشتہ دو سال کے دوران گائے اسمگل کرنے یا گائے کا گوشت کھانے کے شبے میں ہندو انتہا پسندوں کے حملوں کے واقعات میں متعدد مسلمانوں کو قتل کردیا گیا۔2015 میں بھی ایک مسلمان شخص کو اس کے پڑوسیوں نے اس شبے میں قتل کردیا تھا کہ اس نے گائے کو ذبح کیا ہے تاہم بعد ازاں پولیس کا کہنا تھا کہ مقتول کے گھر سے برآمد ہونے والا گوشت بکرے کا ہے۔گزشتہ ماہ بھی راجستھان میں ہندو انتہا پسندوں نے ہوٹل منیجر پر گاہکوں کو گائے کا گوشت پیش کرنے پر تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔بھارت میں مسلمانوں، عیسائیوں اور نچلی ذات کے ہندوؤں سمیت بڑی اقلیتی آبادی کے لاکھوں افراد گائے کا گوشت کھاتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…