تہران (این این آئی)ایران کی جوہری توانائی تنظیم کے سربراہ علی اکبر صالحی نے پارلیمان کے نمایندہ ایک اجلاس میں بتایا ہے کہ آراک میں واقع بھاری پن کے جوہری ری ایکٹر میں جلد دوبارہ سرگرمیاں شروع کردی جائیں گی۔ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی نے اجلاس میں شریک پارلیمان کے متعدد ارکان کے حوالے سے یہ اطلاع دی ہے۔ واضح رہے کہ بھاری پن کو جوہری ری ایکٹرز میں پلوٹونیم کی
تیاری کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ پلوٹونیم کو ایندھن کے طور پر جوہری وار ہیڈز کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔پارلیمان کے ’’آزاد‘‘ دھڑے کے اجلاس میں آراک بھاری پن جوہری ری ایکٹر میں سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے اور ان کے مضمرات کے موضوع پرعلی اکبر صالحی سے تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔اس آزاد دھڑے کے ترجمان مہرداد لاہوتی نے بتایا کہ تفصیلی غوروخوض کے بعد آراک میں جوہری سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور علی اکبر صالحی نے بھی جوہری سرگرمیاں جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ایران کے پاس جوہری توانائی پیدا کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہ گیا ہے۔مہرداد لاہوتی نے علی صالحی کے حوالے سے کہاکہ اس وقت دشمنان ایران اس بات سے آگاہ ہیں کہ ہمارے پاس جوہری توانائی پیدا کرنے کے لیے علم اور صلاحیت ہے لیکن ہم مذہبی وجوہ کی بنا پر جوہری ہتھیار تیار نہیں کرنا چاہتے ہیں۔واضح رہے کہ ایران نے اس سال مئی میں امریکا کی سخت پابندیوں کے ردعمل میں عالمی طاقتوں کے ساتھ طے شدہ جوہری سمجھوتے کے تقاضوں سے پہلوتہی کے لیے سلسلہ وار اقدامات کا اعلان کیا تھا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ سال مئی میں ایران سے طے شدہ اس جوہری سمجھوتے کو خیرباد کہنے کا اعلان کردیا تھا اور نومبر میں ایران کے خلاف سخت پابندیاں عاید کردی تھیں۔ایرانی صدر حسن روحانی نے تین جولائی کو یورینیم کو اعلیٰ سطح پر افزودہ کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ اگر سمجھوتے میں شامل یورپی یونین کے رکن ممالک ایران کو امریکا کی پابندیوں سے بچانے میں ناکام رہتے ہیں تو پھر سات جولائی کے بعد آراک میں واقع بھاری پن کے جوہری ری ایکٹر میں سرگرمیاں بحال کردی جائیں گی۔