لکھنو(این این آئی)بھارتی ریاست اترپردیش میں انتہاپسند ہندؤوں کے ایک ہجوم نے بھارتی فوج سے ریٹائرڈ ایک مسلمان کیپٹن کو بہیمانہ تشدد کرکے قتل کر دیا۔بھارتی ٹی وی کے مطابق مسلمان کیپٹن کے قتل کا واقعہ اترپردیش کے ضلع امیتی میں پیش آیا۔ایس ایس پی دیارام نے بتایا کہ 64 سالہ کیپٹن (ر) امان اللہ اپنی اہلیہ کے ہمراہ گھر تھے جب انتہاپسند ہندوؤں کے ایک ہجوم نے لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے حملہ کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ امان اللہ کے سر پر گہری چوٹ لگنے سے وہ موقعے پر ہی دم توڑ گئے تھے۔اس ضمن میں امان اللہ کے بیٹے نے بتایا کہ ان کے والد اور والدہ دونوں گھر میں موجود تھے جب ان پر حملہ ہوا۔پولیس کے مطابق کیپٹن ریٹائرڈ امان اللہ کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دی گئی جبکہ تحقیقات جاری ہیں۔واضح رہے کہ 15 ستمبر 2018 کو امریکا کے آزاد ذرائع نے اپنی تحقیق میں انکشاف کیا تھا کہ مذہبی انتہا پسندی اور پرتشدد واقعات سمیت ریاستی سطح پر قانون سازی، گاؤ رکشک بل، غیر سرکاری تنظیموں کو حاصل آزادی پر قدغن بھارتی ریاست کے بنیادی نظریے ’سیکولرزم‘ کو مسخ کر رہے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ہندوتوا باقاعدہ سیاسی طاقت کے روپ میں ابھر رہی ہے اور یہ طاقت گزشتہ چند دہائیوں سے بھارتی سیکولرزم کی جڑ کو کھوکھلا کر رہی ہے، جس کے نتیجے میں مذہبی آزادی کا تصور خام خیال بن چکا ہے۔20 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ بھارت میں پرتشدد واقعات کے پھیلنے کا بڑا سبب سوشل میڈیا ہے، جہاں جذبات کو بھڑکانے کے لیے بھرپور کام ہو رہا ہے۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ 2014 میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکمراں جماعت بی جے پی کی کامیابی کے بعد مذہبی آزادی کے حوالے سے مسائل نے جنم لینا شروع کر دیا تھا۔سی آر ایس کی رپورٹ میں واضح کیا گیا تھا کہ بھارت میں مذہبی انتہا پسندی کے باعث امریکا اور بھارت کے درمیان تعلقات میں دراڈ پیدا ہوئی ہے۔