جمعہ‬‮ ، 27 جون‬‮ 2025 

ترکی روس سے ایس 400میزائل سسٹم خریدنے پر ڈٹا رہا تو کیا ہو سکتا ہے؟ معروف ترک صحافی کے تہلکہ خیز انکشافات

datetime 23  جون‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

انقرہ (این این آئی)معروف ترک خاتون محقق اور مضمون نگارایسلی نے ترک صدرایردوآن پر تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ انہوں نے جمہوریت دائو پر لگادی ہے،ہر معاملے کے پیچھے حتمی فیصلہ ترک صدر کا ہوتا ہے،اگر انقرہ روس سے ایس 400فضائی دفاعی میزائل سسٹم خریدنے پر ڈٹا رہا تو اسے امریکی پابندیوں اور نیٹو اتحاد میں تنہائی کا سامنا ہو گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی اخبار میں لکھے گئے اپنے آرٹیکل میں

انہوں نے کہاکہ کسی بھی چیز کے حتمی فیصلے تک ایردوآن کا ذہن آگے پیچھے ہوتا رہتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ چند روز سے ایردوآن استنبول میں میئر کے انتخابات کے حوالے سے بھی شش و پنج میں مبتلا رہے۔وہ کہہ چکے ہیں کہ اولو کی جیت کی صورت میں وہ اس فیصلے کو تسلیم کر لیں گے تاہم ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عدلیہ ممکنہ طور پر اولو کی پیش قدمی کو روک دے گی۔ منتخب ہونے کے بعد بھی اولو کو ان کے منصب سے برطرف کیا جا سکتا ہے۔ اس لیے کہ ایک صوبے کے گورنر نے اولو کے خلاف دو ہفتے قبل عدالتی دعوی دائر کیا ہے‎ جس میں کہا گیا کہ اولو نے گورنر کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کیے تھے۔ایسلی نے کہاکہ استنبول کے بلدیاتی انتخابات ایردوآن کو درپیش واحد مخمصہ نہیں۔ رواں ماہ ایک اور بڑا فیصلہ وارد ہو رہا ہے۔اگر انقرہ روس سے ایس 400فضائی دفاعی میزائل سسٹم خریدنے پر ڈٹا رہا تو اسے امریکی پابندیوں اور نیٹو اتحاد میں تنہائی کا سامنا ہو گا۔ایردوآن مالیاتی ضوابط استعمال کرتے ہوئے معیشت کو ان جھمیلوں کے اثرات سے دور رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں تا کہ گرتی ہوئی مالیاتی صورت حال میں سرمائے کی مزید منتقلی کو روکا جا سکے۔ایسلی کے مطابق دوسری طرف سلطنت عثمانیہ اور روس کے درمیان صدیوں کی جنگوں کے سبب ترکی ، روس کے بہت زیادہ قریب یا اس کے بہت زیادہ معاند نہیں ہو سکتا۔ اس کا واحد راستہ یہ ہے کہ ترکی خود کو اپنے یورپی شراکت داروں کی صف میں کھڑا کرے۔ اس لیے کہ یورپی کلب میں اس بات کا موقع ہے کہ ترکی جمہوری اقدار اور اقتصادی ترقی کی بنیاد پر اپنی تعمیر نو کرے۔ اس سے باہر رہنے کا نتیجہ انارکی اور غربت ہے۔ایسلی نے ایردوآن پر زور دیا کہ وہ ووٹنگ کے نتائج کو قبول کریں ورنہ ترکی جمہوری دنیا سے بہت دور چلا جائے گا۔ انہوں نے

واضح کیا کہ مزید کسی انتخابی نتیجے کی منسوخی سے صرف داخلی شورشوں کی ہی نوید سنی جائے گی۔ترک مضمون نگار نے اختتام پر لکھا کہ اب یہ اکیلے ایردوآن کا فیصلہ ہے۔ گذشتہ چند برسوں کے دوران ترکی میں جمہوریت کو واقعتا نقصان پہنچ چکا ہے۔ تاہم اب بھی ترکی کے مستقبل کو بچایا جا سکتا ہے۔ ترکی جہنم کے دہانے پر کھڑا ہے اور ایردوآن کو اسے آگے نہیں دھکیلنا چاہیے۔‎

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیسٹنگ گرائونڈ


چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…