تہران (این این آئی)ایرانی پاسداران انقلاب کی سمندر پار عسکری کارروائیوں میں سرگرم تنظیم کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی نے امریکا کیساتھ مذاکرات کی تجاویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکیوں سے مذاکرات ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہوگا۔عرب ٹی وی کیمطابق امریکا کی طرف سے دہشت گرد قرار دی گئی فیلق القدس کے سربراہ نے ایرانی
وزیرخارجہ جواد ظریف کے اس بیان پر شدید تنقیدکی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکا ایران کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے مذاکرات پرتیار ہے۔تہران میں سیکیورٹی فورسز کی ایک کانفرنس سیخطاب میں جنرل قاسم سلیمانی کا کہنا تھا کہ بعض لوگوں کا خیال ہیکہ امریکا سے مذاکرات ایران کے مفاد میں ہیں مگر ایسا نہیں۔ امریکا سیمذاکرات دشمن کے سامنے گھٹنے ٹٰیکنے اور ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے۔ایرانی خبر رساں ادارے کے مطابق جنرل سلیمانی نے کہا کہ امریکی اقتصادی پابندیوں کے ذریعے تہران پر دبائو ڈال کر اسے مذاکرات پر مجبور کرنا چاہتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ امریکی دبائو کا مقابلہ کرنے کے لیے ایران کو’اقتصادی مزاحمت’ کی پالیسی اختیار کرنا ہوگی۔خیال رہے کہ چند روزقبل امریکی شہرنیویارک میں دورے کیدوران ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے کہا تھا کہ تہران امریکا کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے بات چیت کے لیے تیار ہے۔ایرانی وزیر خارجہ کی طرف سے یہ بیان ایک ایسیوقت میں سامنے آیا جب دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے تیل کی خریداری پر 8ممالک کو دی گئی مہلت دو مئی کوختم کرنیکا اعلان کر رکھا ہے۔