واشنگٹن (این این آئی)امریکا کی جانب سے ایران سے تیل کی خریداری پر نئی پابندیوں کے اعلان کے بعد تہران اور واشنگٹن کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اور دونوں ملکوں کی قیادت ایک دوسرے پر تابڑ توڑ حملے کررہی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق گذشتہ روز امریکا کے ٹیلی ویڑن چینل پر ایرانی وزیرخارجہ محمد جواد ظریف اور امریکی قومی سلامتی کے مشیر جون بولٹن کے درمیان ایرانی تیل پر پابندیوں کی وجہ سے گرما گرم بحث ہوئی۔
دونوں رہ نماؤں نے ایک دوسرے پر سخت تنقید کی اورایک دوسرے کو ان پابندیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ایرانی وزیرخارجہ نے کہا کہ ایران سے تیل کی خریدرای پر پابندی کے امریکی فیصلے سے خود امریکا کے اتحادی مایوس ہوئے ہیں۔جواد ظریف نے مزید کہا کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کو ایرانی تیل کی خریداری پر پابندی کے فیصلے سے مایوسی کاسامناکرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا ہمارے پاس امریکی فیصلے کے خلاف مزاحمت کیکئی راستے موجود ہیں۔ چین، روس، ترکی اور فرانس بھی امریکی فیصلے سے مایوس ہوئے ہیں۔امریکی قومی سلامتی کے مشیر جون بولٹن کا کہنا تھاکہ امریکا اپنے یورپی اتحادیوں کے ساتھ مل کر ایران پر عاید کردہ پابندیوں کو موثر بنائے گا۔ انہوں نے ایرانی وزیرخارجہ کا وہ دعویٰ مسترد کردیا کہ امریکی فیصلے سے امریکا اور اس کیاتحادیوں کو مایوسی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپی خطہ ایران کے میزائل پروگرام سے سب سے زیادہ خطرے میں ہے۔ اس لیے یورپی ممالک ہمارے ساتھ ایران کے خلاف اقدامات میں ہمارا ساتھ دیں گے۔ امریکا کی جانب سے ایران سے تیل کی خریداری پر نئی پابندیوں کے اعلان کے بعد تہران اور واشنگٹن کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اور دونوں ملکوں کی قیادت ایک دوسرے پر تابڑ توڑ حملے کررہی ہے۔