ٹورنٹو(این این آئی)کینیڈا میں کئی ہفتوں سے جاری بدعنوانی کے اسکینڈل نے حکومت کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور وزیراعظم جسٹن ٹروڈو اس کی قیمت اپنے منصب سے ہاتھ دھونے کی صورت میں بھی ادا کر سکتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق مذکورہ اسکینڈل کا تعلق کینیڈا کی
سب سے بڑی تعمیراتی کمپنی سے ہے جو معمر قذافی کے دور میں لیبیا میں منصوبوں پر عمل درآمد کے دوران بدعنوانی میں ملوث رہی۔ رپورٹ کے مطابق کمپنی نے ٹھیکوں کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے لیبیا کے حکام کو رشوت ادا کی تھی۔اس بحران کے سامنے آنے پر کینیڈا کی مالیاتی کونسل کی سربراہ ور وزیراعظم ٹروڈو کے مشیر مستعفی ہو گئے ۔کینیڈا کی سابق اٹارنی جنرل بھی اسی اسکینڈل کے سبب اپنے عہدے سے مستعفی ہو چکی ہیں۔ انہوں نے اس معاملے میں پارلیمنٹ کے سامنے بطور گواہ اپنا بیان پیش کیا۔جوڈی ولسن نے ٹروڈو اور ان کے معاونین پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے جوڈی پر دبا ؤڈالا تا کہ وہ مذکورہ کمپنی کے ساتھ تصفیے کے معاہدے کو قبول کر لیں اور کمپنی پر عائد بدعنوانی کے الزامات سے صرف نظر کر لیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کی ویب سائٹ کے مطابق جوڈی ولسن نے بتایا کہ ٹرودو اور ان کے معاونین نے کئی ماہ تک انہیں اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی کہ کینیڈا کی کمپنی کے خلاف عدالتی کارروائی کے نتیجے میں بہت سے لوگ اپنی ملازمتوں اور حکومت اپنے ووٹروں سے سے ہاتھ دھو سکتی ہے۔ جوڈی ولسن کے مطابق انہیں اندرون خانہ دھمکیاں بھی ملیں جن کے سبب آخرکار وہ اپنے منصب سے سبک دوش ہو گئیں۔ٹروڈو نے جنوری میں وزیر انصاف جوڈی ولسن ریبولڈ کو ان کے منصب سے منتقل کر کے سینئر عکسری اہل کاروں کے امور کا نگراں بنا دیا تھا۔ اس کے چند ہفتوں بعد خاتون وزیر نے اپنے منصب سے استعفا دے دیا۔