دبئی( آن لائن )انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں سعودی عرب کی جیلوں میں قید انسانی حقوق کی رضاکار خواتین کے ساتھ بدسلوکی کا انکشاف کیا ہے۔ایمنسٹی کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق خواتین قیدیوں پر حملے کیے گئے، بجلی کے جھٹکوں سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اس طرح کوڑے مارے گئے کہ وہ اپنے پیروں پر کھڑی نہیں رہ پاتیں۔
برطانوی اخبار کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے ریاض پر دبائو ڈالا ہے کہ انہیں قیدیوں تک رسائی دی جائے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ کم از کم 10 کارکنان پر تشدد کیا گیا اور اس دوران تفتیش کاروں کے سامنے انہیں زبردستی ایک دوسرے کو بوسہ دینے پر مجبور بھی کیا گیا۔ایمنسٹی کے مطابق تفتیش کاروں نے ایک خاتون قیدی سے جھوٹ بولا کہ تمہارے سارے گھر والے مرچکے ہیں، جس پر وہ ایک ماہ تک شدید رنج میں مبتلا رہیں۔ایک دوسری خاتون کو خفیہ جیل میں رکھنے کا انکشاف سامنے آیا جہاں انہیں بجلی کے جھٹکے دیے جاتے اور کوڑے مارے جاتے کہ وہ اپنے پیروں پر کھڑی نہیں ہو پاتیں، اس کے علاوہ ان پر واٹر بورڈ کا تشدد بھی کیا گیا۔واضح رہے کہ سعودی عرب میں گزشتہ برس مئی سے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی رضاکاروں کی گرفتاری کا سلسلہ جاری ہے جن میں وہ عزیزہ الیوسف اور لجین الھذلول بھی شامل ہیں جو خواتین کے ڈرائیونگ کے حق اور مرد سرپرستی کے خاتمے کے لیے مہم چلاتی تھیں۔تاہم ان گرفتار خواتین کو باضابطہ طور پر ملزم قرار دیا گیا اور نہ ہی ان پر اب تک نہ تو کوئی مقدمہ چلایا گیا اس کے علاوہ انہیں کوئی قانونی نمائندگی بھی حاصل نہیں۔یہ ہولناک رپورٹ سامنے آنے کے بعد برطانوی قانون سازوں اور بین الاقوامی وکلا نے سعودی عرب کو خواتین قیدیوں تک رسائی دینے کے لیے اس ماہ کے اختتام تک کا انتباہ دیا۔