تہران(این این آئی)ایران کے ایک سرکردہ مذہبی لیڈر آیت اللہ محمود ہاشمی شاھرودی کے انتقال کے بعد ملک کے سیاسی اور مقتدر حلقوں میں ایک نئی بحث جاری ہے کہ آیا شاھرودی کی وفات کے بعد سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا ممکنہ جانشین کون ہوگا۔
امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ ھاشمی شاہرودی تہران کے مقدر حلقے کے ایک نمایاں لیڈر تھے اور انہیں سپریم لیڈر کا مضبوط اور متوقع جانشین سمجھا جا رہا تھاجس کے بعد اب یہ بحث جاری ہے کہ ایران میں سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی وفات کی صورت میں ان کا جانشین کون بنے گا۔خود خامنہ ای بھی پرسٹیٹ کینسر میں مبتلا ہیں اور کسی بھی وقت ان کی وفات کی خبر آسکتی ہے۔ ایران کے دیگر متناز مذہبی لیڈروں کے برعکس آیت اللہ ھاشمی شاہرودی کی ایران سے باہر کوئی زیادہ شہرت نہیں تھی۔ مگر اس میں کوئی شبہ نہیں کہ وہ تہران میں اقتدار کے بانی اور اسے مضبوط کرنے میں اہم کردار رکرہے تھے۔ ملک کے سیاسی اداروں کے ساتھ ان کے گہرے اور با رسوخ تعلقات قائم تھے۔ ان کے مقام ومرتبے کے اعتبار سے انہیں مرشد اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ کا ممکنہ جانشین قرار دیا جا رہا تھا مگر ان سے پہلے سے اس دنیا سے چلے گئے۔ شاھرودی کی وفات نے ایران میں سپریم لیڈر کی جانشینی کی ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔