ریاض(آئی این پی) سعودی عرب کے وزیر برائے تیل ، صنعت اور قدرتی وسائل خالد الفالح نے کہا ہے کہ مملکت نے گذشتہ مہینوں کے دوران اپنی تیل کی پیداوار اور برآمدات میں وعدے سے بھی زیادہ کمی کردی ہے۔وہ اتوار کو متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظبی میں منعقدہ اطلانتک کونسل عالمی توانائی فورم کے تیسرے ایڈیشن میں تقریر کرر ہے تھے۔
انھوں نے سعودی عرب اور اوپیک کے دوسرے رکن ممالک کی تیل کی پیداوار میں کمی کے سمجھوتے پر عمل درآمد اور عالمی مارکیٹ کی صورت حال کے بارے میں اظہار خیال کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ تیل کی پیداوار میں جنوری کے آغاز سے 12 لاکھ بیرل یومیہ کمی کے فیصلے پر عمل درآمد کیا جارہا ہے لیکن ثانوی ذرائع کے مطابق اس سے قبل بھی دسمبر میں اوپیک اور غیر اوپیک ممالک کی تیل کی پیداوار 60 لاکھ بیرل سے زیادہ تھی اور یہ نومبر کے مقابلے میں کم تھی ۔انھوں نے کہا کہ اگر ہم تیل کی عالمی مارکیٹ میں اتار چڑھا اور ہفتہ وار ڈیٹا سے ماورا دیکھیں تو اب مارکیٹ درست سمت میں گامزن ہوگئی ہے اور یہ بہت جلد متوازن ہوجائے گی۔خالد الفالح نے سعودی عرب کے وسیع تر جامع اصلاحات کے ویژن 2030 کے بارے میں بھی اظہار خیال کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ ویژن اب منصوبہ بندی سے عمل درآمد کے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے اور مملکت میں سرمایہ کاری کے نئے نئے پرکشش مواقع پیدا ہورہے ہیں۔ان کے بہ قول سعودی عرب بہت جلد دنیا میں فاسفیٹ پیدا کرنے والا دوسر ا بڑا ملک بن جائے گا۔وہ سونے کی پیداوار میں 10 گنا اضافہ کرے گا اور وہ عالمی سطح پر ایلومنیم پیدا کرنے والا بھی ایک بڑا ملک بن جائے گا۔معدنی وسائل کے شعبے میں اس ترقی سے 2030 تک روز گار کے ڈھائی لاکھ نئے مواقع پیدا ہوں گے اور سعودی عرب کی مجموعی قومی پیدا وار ( جی ڈی پی) میں 67 ارب کا سالانہ اضافہ ہوگا۔