واشنگٹن (نیوز ڈیسک) عراق اور افغانستان کے بعد اب ایران کا نمبر بھی آ گیا، امریکی جریدے وال سٹریٹ جنرل نے خوفناک انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران پر حملے کے لیے بہانے تلاش کر رہی ہے۔ رپورٹ میں بتایاگیا کہ ایران پر پابندیوں اور ایٹمی معاہدے سے علیحدگی کے پیچھے جان بولٹن کا ہاتھ ہے جو تہران کے خلاف عسکری کارروائی کے لیے پر تول رہے ہیں، ایران پر حملے کی خواہش جان بولٹن کی جانب سے کوئی نئی نہیں ہے،
امریکی صدر کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر کئی بار ایرانی حکومت کا تختہ الٹنے کی خواہش کا اعادہ کر چکے ہیں۔ امریکی جریدے کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ تہران کے خلاف عسکری کارروائی کے لیے بہانے کی تلاش میں ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ برس جب عراق کے شہر بغداد اور بصرہ میں امریکی سفارت خانوں کے قریب راکٹ پھینکے گئے تو اس موقع پر جان بولٹن نے پینٹاگان سے ایران کے خلاف عسکری کارروائی کی سفارش کی تھی، اس وقت کے وزیر دفاع جیمز میٹس نے اسے مسترد کر دیا تھا۔ وال سٹریٹ جنرل نے خوفناک انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران پر حملے کے لیے بہانے تلاش کر رہی ہے۔ دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اعلان کیا ہے کہ ایران اور مشرق وسطی کا معاملہ زیر بحث لانے کے لیے ایک بین الاقوامی سربراہ اجلاس آئندہ ماہ فروری میں پولینڈ میں ہو گا۔ہفتہ کوبین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق پومپیو کا کہنا تھاکہ اگلے ماہ 13 اور 14فروری کو پولینڈ میں منعقد ہونے والے سربراہ اجلاس میں تمام تر توجہ مشرق وسطی میں استحکام اور خطے میں آزادی و امن پر مرکوز ہو گی۔انہوں نے کہاکہ اس میں ایک اہم عنصر اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ایران کا عدم استحکام پیدا کرنے میں کوئی کردار نہ ہو۔امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق خلیجی ممالک کے ساتھ شراکت داری توانائی کی عالمی کمک کے تحفط اور ایرانی جارحیت کا سامنا کرنے کے لیے بے حد ضروری ہے۔