اتوار‬‮ ، 28 ستمبر‬‮ 2025 

ایران میں سوشل میڈیا عوام کے لیے حرام، حکمرانوں کے لیے مباح

datetime 13  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

تہران(این اینآئی)بین الاقوامی سوشل میڈیا ایرانی رجیم کے گلے کی ہڈی بن کررہ گیا ہے جسے وہ نہ اگل سکتی ہے اور نہ نگل سکتی ہے۔ ایک طرف ایرانی حکمران طبقے میں سوشل میڈیا کواستعمال کیا جا رہا ہے اور دوسری جانب عوام پر اس کے استعمال پر پابندیاں عاید ہیں۔ اس دوغلی پالیسی کے جلو میں خود ایران کے برسراقتدار اداروں کے درمیان بھی سوشل میڈیا کے حوالے سے

محاذ آرائی جاری ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق صدر حسن روحانی اور ان کے حامی سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف ہیں جب کہ رہ برانقلاب آیت اللہ علی خامنہ ای کے مقرب شدت پسند اور بنیاد پرست نہ صرف سوشل میڈیا پرپابندی عاید کرنے پر زور دے رہے ہیں بلکہ ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت چین کی طرز پر اپنا الگ تھلگ انٹرنیٹ سسٹم متعارف کرائے جس میں غیرملکی سوشل میڈیا کا کوئی کردار نہ ہو۔ایرانی حکومت کی طرف سے سوشل میڈیا پرپابندی کے باوجود لوگ چوری چھپے پراکسی ویب سائیٹس کا استعمال کرکے ممنوع سوشل میڈیا کی ویب سائیٹ بالخصوص فیس بک ،ٹوئٹر اور یوٹیوب تک رسائی حاصل کررہے ہیں۔سوشل میڈیا کے استعمال کی یہ پابندی صرف عام شہریوں کے لیے ہے۔ دوسری جانب وزرا اور ارکان پارلیمنٹ سمیت دیگر اعلیٰ ریاستی عہدیدار کھلے عام ان ویب سائیٹس کو استعمال کرے دیکھے جاتے ہیں۔اس کا اندازہ آپ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ‘ٹوئٹر’ اکاؤنٹ سے لگا سکتے ہیں۔ ان کے انگریزی صفحے پر 5 لاکھ فالورز ہیں جب کہ انسٹا گرام کے فارسی اکاؤنٹ پر 23 لاکھ فالورز موجود ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مئی 2025ء


بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…