واشنگٹن (این این آئی)امریکا کے ایک سرکردہ سیکیورٹی تجزیہ نگار نے قطر اور ترکی کی سعودی عرب کے حوالے سے پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اورکہاہے کہ قطر اور ترکی آپس میں حلیف ہیں اور یہ دونوں مل کر سعودی عرب کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔عرب ٹی وی سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے امریکی تجزیہ نگاجیم ھانسن نے کہا کہ ترکی امریکا سے پسپائی اختیار کرنے کا مطالبہ کررہاہے۔
جب کہ خود ترکی نے اپنے ہاں جاسوسی کے الزام میں گرفتار پادری انڈرو جپرونسن کو رہا کردیا۔ اب ترکی فتح اللہ گولن کو حوالیکرنے کا مطالبہ کررہا ہے۔واشنگٹن میں ڈیفنس اسٹڈیز گروپ نامی تھینک ٹینک کے چیئرمین نے کہا کہ ترکی کی طرح قطر بھی سعودی عرب کو نقصان پہنچانے کے درپے ہے۔ قطر کی طرف سے سعودی عرب کے ساتھ پروازوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس طرح قطر امریکا کی ایران پرعاید کردہ پابندیوں کی بھی خلاف ورزی کررہاہے۔ امریکی دانشور کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ قطر کی طرف سے ایران کے ساتھ تعلقات کیفروغ کی دوحہ کو بھاری قیمت چکانا ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ قطر اور ایران دونوں دہشت گردوں کوفنڈز فراہم کررہے ہیں۔ اشرار اور دہشت گردوں کی معاونت نے ایران کو ایک دوسرے کے قریب کررکھا ہے۔ یہ دونوں ملک لبنانی حزب اللہ اور فلسطین کی حماس سمیت کئی دوسرے علاقائی دہشت گردو اور تخریب کار گروپوں کی مدد کر رہے ہیں۔انہوں نے امریکی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ قطر کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے محتاط رویہ اختیار کرے۔ ھانسن کا کہنا تھا کہ امریکا کو دوحہ کیساتھ اتحاد محدود کرنا چاہیے۔