ہفتہ‬‮ ، 08 فروری‬‮ 2025 

افغان بھارت تعلقات پر ہمیں امریکی ہدایات کی ضرورت نہیں،ٹرمپ کے ریمارکس پر بھارت کا شدید ردعمل سامنے آگیا

datetime 4  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی(آئی این پی)بھارت نے افغانستان سے متعلق ٹرمپ کے وعظ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی دہلی حکومت افغانستان میں زندگیاں تعمیر کر رہی ہے،افغان عوام ہمارے شکر گزار، لوگ چاہے جو مرضی کہیں،بھارتی کانگریس نے بھی امریکی صدر کے بیان پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان بھارت تعلقات پر ہمیں امریکی ہدایات کی ضرورت نہیں۔ جمعہ کو بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر نے افغانستان کی جنگ میں بھارت کے کردار کا مذاق اڑایا تھا۔

بھارتی حکام نے اس پر شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی دہلی حکومت افغانستان میں زندگیاں تعمیر کر رہی ہے۔حالیہ کچھ عرصے میں نئی دہلی اور واشنگٹن حکومت ایک دوسرے کے قریب آئے ہیں اور ان کے سفارتی و فوجی تعلقات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ یہ دونوں ملک ہی ایشیا میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو محدود بنانا چاہتے ہیں۔ لیکن صدر ٹرمپ کے حالیہ بیان نے نہ صرف بھارتی سیاستدانوں بلکہ بھارتی عوام کو بھی پریشان کیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے افغانستان میں ایک کتب خانے کے لیے دی جانے والی مالی امداد کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا ہے کہ بھلا افغانستان میں اس کی کیا ضرورت ہے۔امریکی صدر نے نریندر مودی کا نام لیتے ہوئے کہا کہ وہ انہیں مسلسل یہ بتا رہے تھے کہ وہ افغانستان میں ایک لائبریری بنا رہے ہیں لیکن یہ منصوبہ بے کار ہے۔ امریکی صدر کا مزید کہنا تھا، ہم سے یہ توقع کی جا رہی تھی کہ ہم کہیں واہ ، بہت شکریہ! مجھے نہیں معلوم کہ افغانستان میں اس کا استعمال کون کر رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں بھارتی امداد کا مذاق اڑاتے ہوئے بیرونی ممالک کے لیے امریکی امداد میں کمی کا دفاع بھی کیا تھا۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے جنرل سیکریٹری رام مادھو کا امریکی صدر کو جواب دیتے ہوئے کہنا تھا، ٹرمپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ افغانستان میں دوسرے امدادی عوامل کو جھٹلا رہے ہیں۔ بھارت نے صرف لائبریریاں ہی نہیں بلکہ سڑکیں، ڈیم، اسکول اور پارلیمانی عمارت بھی بنائی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا، ہم زندگیاں تعمیر کر رہے ہیں، جس کے لیے افغان عوام ہمارے شکر گزار، لوگ چاہے جو مرضی کہیں۔بھارتی کانگریس نے اس حوالے سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے، افغانستان پر ہمیں امریکی وعظ کی ضرورت نہیں ہے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز نے اس حوالے سے نریندر مودی کے آفس سے رابطہ کیا، لیکن وہاں سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔امریکا کے بعد بھارت کا شمار افغانستان میں سب سے زیادہ سرگرم کردار ادا کرنے والے ممالک میں ہوتا ہے۔ دوسری جانب بھارت کے اس کردار کو اس کا روایتی حریف ملک پاکستان ایک خطرے کے طور پر دیکھتا ہے۔بدھ کے روز افغانستان پر 1979-1989 تک سوویت یونین کے قبضے کا حوالہ دیتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا، روس کبھی سوویت یونین ہوتا تھا لیکن افغانستان نے اسے روس بنا دیا۔ وہ افغانستان میں لڑتے لڑتے دیوالیہ ہو گئے تھے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…