تہران (این این آئی)ایران کے سابق صدر محمد خاتمی نے ایک بار پھر خبر دار کیا ہے کہ اگر ملک حقیقی اصلاحات اور تبدیلی نہ لائی گئی عوام ایک نئے انقلاب پرمجبور ہوجائیں گے۔ ملک جس بحرانی صورت حال سے گذر رہا وہ برقرار رہی تو ایران میں ایک نیا انقلاب یا
بغاوت پھوٹ سکتی ہے۔امریکی ٹی وی کے مطابق 2017ء کے صدارتی نمائندوں سے بات کرتے ہوئے سابق صدر محمد خاتمی نے کہا کہ ملک کو حقیقی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ اگر عوام نے یہ محسوس کیا کہ ان کے مطالبات کے مطابق ملک میں اصلاحات اور تبدیلی کا عمل آگے نہیں بڑھ رہا ہے تو وہ ایک نئے انقلاب کے لیے کھڑے ہوسکتے ہیں۔سابق صدر اوراصلاح پسند رہ نما محمد خاتمی کا کہنا تھا کہ جب عوام ملک کے حالات سے نا خوش ہوں اور کوئی ان کے مسائل سننے کے لیے تیار بھی نہ ہو، ان کی ضروریات پوری کرنے میں کوتاہی برتی جائے، مذاکرات کے تمام دروازے بند ہوں، تنقید اور آزادی اظہار کو غیرقانونی طریقے سے دبایا جائے تو انقلاب یا بغاوت مقدر بن جاتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ایرانی عوام کے تاریخی مطالبات پورے کرنے کے لیے کوئی راستہ تلاش کرنا ہوگا۔ میں یہ سوال پوچھتا ہوں کہ آیا ایران میں آزادی اظہار کے لیے کوئی مناسب ماحول فراہم کردیاگیا ہے؟۔وہ خود ہی اپنے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایران میں آج بات چیت اور مثبت تنقید کے دروازے بھی بند کردیے گئے ہیں۔ اگر کوئی ملک کے حالات بہتر کرنے کی بات کرتے ہوئے حکمرانوں کی کم زوریوں کی نشاندہی کرتا ہے تو اس پر الزامات کی لمبی فہرست عاید کردی جاتی ہے۔ مشکلات اور مسائل قابل حل ہیں اور ہم اب بھی بند گلی نہیں پہنچے مگر ہمیں ملک اور قوم کو بچانے کے لیے سیاسی اسالیب اور پالیسیوں ک بدلنا ہو گا۔سابق ایرانی صدر محمد خاتمی نے ملک میں حقیقی تبدیلی اور اصلاحات کے لیے 15 حل تجویز کیے اور ساتھ ہی انہوں نے عوام کے لیے خدمات ادا نہ کرپانے پر معذرت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت ہمارے ہاتھ میں ہوتی تو ہم عوام کی بہتر خدمت کرتے۔