پیرس/نئی دہلی(آئی این پی) فرانس نے واضح کیا ہے کہ رافیل کیلئے بھارتی کمپنی کے انتخاب میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق فرانسیسی حکومت نے کہا ہے کہ اس نے رافیل معاہدے کیلئے ہندوستانی صنعتی پارٹنرز کے انتخاب کیلئے بھارت حکومت کو کوئی مشورہ نہیں دیا ۔
اسکا کہناہے کہ فرانسیسی کمپنیوں کو اس معاہدے کیلئے کسی بھی ہندوستانی فرم کو منتخب کرنے کی کھلی آزادی ہے۔ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سابق فرانسیسی صدر فرانکو ہالینڈے نے یہ بیان دیا گیا کہ ہندوستانی حکومت نے 58ہزار کروڑ روپے مالیت کے رافیل طیاروں کے معاہدے کیلئے ریلائنس ڈیفنس کمپنی کا نام لیا تھا جبکہ فرانس کے پاس اس کے سوا کوئی اور چارہ ہی نہیں تھا۔ ہندوستانی حکومت نے ریلائنس ڈیفنس نامی کمپنی کو ڈیسولٹ ایوی ایشن کے پارٹنر کے طور پر چنا تھا۔فرانسیسی اخبار میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق ڈیسولٹ نے اس کے بعد اس کمپنی کے سربراہ انیل امبانی سے بات چیت کی تھی۔جب ہولینڈے سے پوچھا گیا تھا کہ ریلائنس کا انتخاب کس نے کیا تو انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا ۔ ڈیسولٹ ایوی ایشن رافیل طیارے تیار کرتی ہے۔ ادھر ایوی ایشن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ا س نے میک ان انڈیا پالیسی کے تحت ریلائٹس ڈینس کے ساتھ پارٹنر شپ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اسکے نتیجے میں کمپنی نے فروری 2017میں ڈیسالٹ ریلائنس ایرو اسپیس کے نام سے ایک نئی کمپنی قائم کی اور ناگپور میں ایک پلانٹ قائم کیا تاکہ فالکن اور رافیل طیاروں کے پرزے تیار ہوسکیں۔اپوزیشن کی جماعت کانگریس پارٹی پہلے ہی اس معاہدے پر نکتہ چینی کرچکی ہے۔ فرانس نے واضح کیا ہے کہ رافیل کیلئے بھارتی کمپنی کے انتخاب میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔