پیانگ یانگ (انٹرنیشنل ڈیسک )شمالی کوریا نے کہا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی سربراہی میں آنے والے وفد کے ساتھ اعلیٰ سطحی مذاکرات ’’قابلِ افسوس‘‘ رہے۔ شمالی کوریا نے امریکا پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ یکطرفہ دباؤ ڈال رہا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق شمالی کوریا کی وزارت خارجہ سے اتوار کو جاری ہونے والے بیان میں ان مذکرات کو قابل افسوس قرار دیتے ہوئے
مزید کہا گیا کہ بات چیت کے دوران امریکا جوہری ہتھیار سازی کے پروگرام کو ختم کرنے کے لیے یک طرفہ دباؤ ڈال رہا ہے۔ شمالی کوریا کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ امریکا نے شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کے خاتمے کے حوالے سے یکطرفہ اور ڈاکوؤں کی طرح کے مطالبات کر کے گزشتہ ماہ امریکا صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریائی رہنما کِم جونگ اْن کے درمیان طے پانے والی مذاکرات کی روح سے غداری کی ہے۔بیان میں کہا گیا کہ اس حوالے سے ہونے والے مذاکرات پر شمالی کوریا کو بہت تحفظات ہیں کیونکہ یہ ایک خطرناک مرحلے کی طرف لے جا سکتے ہیں جو جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کی اْس خواہش کے خاتمے کا سبب بھی بن سکتے ہیں جو ابھی تک برقرار ہے۔ ملکی وزارت خارجہ کے ایک اہلکار کا نام ظاہر کیے بغیر جاری ہونے والے بیان میں کہا گیاکہ ہم امید کر رہے تھے کہ امریکا مثبت اقدامات کی پیشکش کرے گا تاکہ فریقین کے درمیان سربراہی ملاقات کی روح کے مطابق اعتماد سازی میں اضافہ ہو سکے۔ بیان میں مزید کہا گیاکہ تاہم پہلی اعلیٰ سطحی ملاقات میں سامنے آنے والا امریکا کا رویہ اور نقطہ نظر بلا شبہ قابل افسوس ہے۔